اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اشرافیہ کی کرپشن پاکستان کی ترقی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے، یہ اشرافیہ استحصال کارڈ کے پیچھے نہیں چھپ سکتی، پہلے پاناما پیپرز اور پھر براڈشیٹ نے ہماری حکمران اشرافیہ کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کا پردہ چاک کر دیا۔
بدھ کو اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں براڈ شیٹ مکمل شفافیت سےتحقیقات کرے۔ پاناما پیپرز نے ہمارے حکمران اشرافیہ کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کو پہلے ہی بے نقاب کیا اور اب براڈشیٹ نے ایک بار پھر ان کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کا پردہ بڑے پیمانے پرچاک کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کے یہ انکشافات ابھی صرف آغاز ہیں، یہ اشرافیہ استحصال کے کارڈ کے پیچھے نہیں چھپ سکتی، یہ جب اقتدار میں آتے ہیں تو لوٹ مارکرتے ہیں، اس صورت حال میں پاکستانی عوام سب سے زیادہ خسارے میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
نیب کا براڈشیٹ معاہدہ کے حوالے سے وضاحتی بیان جاری
’اثاثوں کی تحقیقات روکنے کیلئے نوازشریف نے رشوت کی پیش کش کی‘
وزیراعظم نے کہا کہ کیوں بار بار یہ انکشافات ہو رہے ہیں، یہی بات میں کرپشن کے خلاف اپنی 24 سالہ جدوجہد میں کرتا آ رہا ہوں اور یہ کرپشن پاکستان کی ترقی کے لئے خطرہ ہے۔
عمران خان کا اپنے ٹویٹ میں کہنا تھا کہ اشرافیہ نے این آر او کا سہارا لیا، این آر دینے سے ناصرف قوم کی لوٹی دولت بلکہ اس کی واپسی کے لئے عوام کے ٹیکس سے دیئے گئے پیسے بھی ضائع ہوئے، این آراو کی وجہ سے لوٹی دولت وصول نہ کی جا سکی اور ضائع ہو گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ جاننا چاہتے ہیں براڈشیٹ کو مزید تحقیقات سے کس نے روکا، براڈ شیٹ واضح کرے کہ کس کے کہنے پر تحقیقات روکی گئیں، اشرافیہ بیرون ملک اثاثوں کے تحفظ کے لئے منی لانڈرنگ کرتی ہے تاکہ ان کے خلاف ملک میں کارروائی بھی نہ ہو سکے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ایک انٹرویو میں برطانوی لاء فرم براڈشیٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کاوی موساوی نے کہا تھا کہ نواز شریف نے اپنے غیرملکی اثاثوں کے خلاف تحقیقات روکنے کیلئے براڈشیٹ کو رشوت کی پیش کش کی تھی۔
برطانوی لاء فرم کے سی ای او کا کہنا تھا کہ براڈشیٹ نے ایک شخص، جس نے نواز شریف کا بھتیجا ہونے کا دعویٰ کیا تھا، کی طرف سے پیش کش کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ براڈ شیٹ مجرموں سے بات چیت نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے ناصرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا میں اثاثے ہیں، شریف خاندان کو ان اثاثوں کے ذرائع کے بارے میں بہت ساری وضاحتیں دینے کی ضرورت ہے۔