تشدد آمیز پوسٹس، ایپل، ایمازون اور گوگل نے ’پارلر‘ پر پابندی لگا دی

653

کیلی فورنیا: امریکی آئی ٹی کمپنی ایپل نے سوشل نیٹ ورکنگ ایپلی کیشن پارلر کو اپنے ایپ سٹور سے عارضی طور پر ہٹانے کا اعلان کیا ہے۔

ایپل کا کہنا ہے کہ پارلر کی جانب سے تشدد پر اکسانے والی پوسٹس کے پھیلائو کو روکنے کے مناسب اقدامات نہیں کیے گئے۔

ایپل کے ترجمان کے مطابق ’’ہم نے اپنے ایپ سٹور میں ہمیشہ مختلف نظریات کو جگہ دی ہے تاہم ہمارے پلیٹ فارم پر تشدد کی دھمکیوں اور غیرقانونی سرگرمیوں کی کوئی جگہ نہیں۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پارلر نے لوگوں کے تحفظ کو لاحق خطرات کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے چنانچہ ان مسائل کے حل تک ایپلی کیشن کو ایپل سٹور سے معطل کر درہے ہیں۔

دنیا کی سب سے بڑی بڑی آئی ٹی کمپنی گوگل نے بھی پارلر نامی ایپلی کیشن کو معاشرے کے لیے فوری خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے معطل کر دیا ہے۔

گوگل کے مطابق پارلر ایپ کے استعمال کنندگان تشدد کو بھڑکانے والے پیغامات مسلسل پوسٹ کر رہے تھے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں سمیت کئی قدامت پسند رہنما اور کارکن پارلر کا استعمال کرتے ہیں۔ پارلر ایک سوشل نیٹ ورکنگ سروس ہے جو قدامت پسندی کی جانب جھکائو رکھنے والے صارفین میں مقبول ہے جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی شامل ہیں، یہ اقدام ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے گزشتہ ہفتے امریکی کیپیٹل پر ہلہ بولنے کے بعد کیا گیا ہے۔

ادھر ای کامرس کمپنی ایمازون نے بھی پارلر کیلئے ویب ہوسٹنگ سروس کو معطل کر دیا ہے۔ ایمازون نے امریکہ میں پارلر کو اپنی ایمازون ویب سروسز، اے ڈبلیو ایس کی خدماتی شرائط کی خلاف ورزی کرنے کی الزام میں معطل کیا ہے۔ ایمازون کا کہنا ہے کہ پارلر ہنگامہ آرائی پر اکسانے والی پوسٹس کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے میں ناکام رہی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here