آڈیٹرجنرل کا دائرہ کار وسیع کرنے کا فیصلہ، خود مختار اداروں کا آڈٹ بھی ہو سکے گا

وفاقی کابینہ کا اجلاس، سندھ ضمنی الیکشن میں رینجرز تعینات کرنے سمیت 15 نکاتی ایجنڈے کی منظوری، ایک سال سے زائد عرصہ خالی رہنے والی 71 ہزار سکیل ایک سے 16 تک کی آسامیاں ختم کر دی جائیں گی، ڈاکٹر عشرت حسین کی بریفنگ

932

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو مزید با اختیار، خود مختار اور شفاف بنانے کے لئے قانونی ترامیم کرنے اور سندھ میں ضمنی انتخابات کے حلقوں میں امن و امان قائم رکھنے کی خاطر پاکستان رینجرز تعینات کرنے سمیت 15 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دے دی۔

منگل کو وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں لیے گئے فیصلوں سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ نے 15 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے فنکشنز سے متعلق بل لا رہے ہیں جس کا مقصد ان کے اختیارات کو زیادہ واضح کرنا، شفافیت لانا اور دائرہ کار کو بڑھانا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے خودمختار اداروں کا کا آڈٹ نجی طور پر کرایا جاتا تھا لیکن ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے نیشنل بینک آف پاکستان اور آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی (او جی ڈی سی ایل) وغیرہ تک آڈیٹر جنرل کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ آڈٹ کے پیرا دو نوعیت کے ہوتے ہیں، ان میں طریقہ کار کے نقائص اور سنسی خیزی کا عنصر شامل ہے، ان ترامیم سے آڈٹ کے طریقہ کار میں جدت، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال اور ماہرانہ کارروائی ممکن ہو سکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ کو تیل کی اسمگلنگ روکنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، کابینہ کو بتایا گیا کہ غیرقانونی اور اسمگل شدہ تیل کی فروخت سے حکومت کو 180 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، اس وقت ملک بھر میں 192 پٹرول پمپ سیل کیے گئے ہیں جو اسمگل شدہ تیل کی فروخت میں ملوث تھے۔

مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت کے ایک سو سے زائد ادارے بند یا دوسرے اداروں کے ساتھ ضم کر دیے گئے ہیں تاکہ حکومت پر مالی بوجھ کم کیا جا سکے اور کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔ انہوں نے مزید آگاہ کیا کہ تقریباً ایک سال سے زیادہ عرصہ تک خالی رہنے والی 71 ہزار سکیل ایک سے 16 تک کی آسامیاں ختم کر دی جائیں گی۔

کابینہ نے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ایکٹ 2020ء کے تحت ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کی شرائط منظور کر لیں، یہ اتھار ٹی مستحق اور کمزور طبقے کو حصول انصاف کے لئے مالی اور قانونی معاونت فراہم کرے گی۔

کابینہ نے ایف آئی اے ایکٹ 1974ء کے تحت ایف آئی اے کمرشل بنک سرکل لاہور کو پولیس اسٹیشن کا درجہ دینے کی منظوری دی جس کے بعد ایف آئی اے کے اس پولیس اسٹیشن کی عملداری کا اختیار لاہور، قصور، شیخو پورہ، ننکانہ صاحب اور اوکاڑہ تک بڑھ جائے گا جس میں بینکاری جرائم کے خلاف قانونی کارروائی ممکن ہو سکے گی۔

کابینہ نے قومی طب کونسل میں ممبران کے انتخابات اور ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کی منظوری بھی دی۔ معاون خصوصی برائے صحت نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ ملک بھر سے دوبارہ استعمال ہونے والے سرنج کے خاتمے کے لئے قانون لایا جا رہا ہے۔

کابینہ نے پیٹرولیم ڈویژن کے زیر انتظام پبلک سیکٹر کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز پر Ex-Officio ڈائریکٹرز کی نامزدگیوں میں تبدیلی کرنے کی منظوری دے دی۔

کابینہ نے وزارت ریلوے کو نوشہرہ میں تعمیرات کرنے کا معاملہ کمیٹی کے سپرد کر دیا جس میں وزیر قانون، وزیر تعلیم، وزیر دفاع اور وزیر ریلوے شامل ہوں گے۔ پاکستان کونسل برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بورڈ آف گورنرز تشکیل دینے کی بھی منظوری دے دی۔

کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے مورخہ 17 دسمبر 2020ء اور 23 دسمبر 2020ء کو منعقدہ اجلاسوں میں لئے گئے فیصلوں کی تو ثیق کر دی۔ اس کے علاوہ کمیٹی برائے نجکاری کے مورخہ 04 جنوری 2021ء کو منعقدہ اجلاس میں لئے گئے فیصلوں اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مورخہ 06 جنوری 2021ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کر دی۔

کابینہ نے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو کرنے کی بھی منظوری دے دی جبکہ تعلیم کے فروغ کے لئے معارف فائونڈیشن ترکی اور وفاقی وزارت تعلیم کے مابین مفاہمتی یادداشت دستخط کرنے کی اجازت دیدی۔

کابینہ نے سندھ میں ضمنی انتخابات کے حلقوں میں امن و امان قائم رکھنے کی خاطر پاکستان رینجرز تعینات کرنے کی منظوری دی۔

کابینہ اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اسامہ ستی کا کیس اٹھایا، وزیراعظم نے سخت خفگی کا اظہار کیا کہ کیسے ایک نوجوان کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا، وزیراعظم نے کہا کہ اگر جے آئی ٹی سے ورثاء مطمئن نہ ہوں تو جس طرح کی انکوائری چاہیں گے وہ یقینی بنائیں گے، ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دیں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here