فیڈ مہنگی، پیداواری لاگت زیادہ، پولٹری فارمرز کو بھاری نقصان

زندہ مرغی اور گوشت پیداواری لاگت سے بھی کم میں فروخت ہو رہا ہے، یہی صورت حال برقرار رہی تو 30 سے 35 فیصد پولٹری فارم بند ہو جائیں گے، پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن

1116

لاہور: پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن (پی پی اے) نے کہا ہے کہ فیڈ کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پولٹری کا کاروبار بدترین خسارے کا شکار ہے، زندہ مرغی اور گوشت پیداواری لاگت سے بھی کم میں فروخت ہو رہا ہے، یہی صورت حال برقرار رہی تو 30 سے 35 فیصد پولٹری فارم بند ہو جائیں گے۔

چیئرمین پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن (پی پی اے) شمالی ریجن راجہ عتیق الرحمن عباسی نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ پولٹری انڈسٹری کل استعمال ہونے والے گوشت کا 40 سے 45 فیصد حصہ مہیا کر رہی ہے اور اس کاروبار سے 15 لاکھ لوگوں کا بالواسطہ یا بلا واسطہ روزگار وابستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولٹری انڈسٹری معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، پاکستان پولٹری انڈسٹری میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور جدید تحقیق کا استعمال کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے بین الاقوامی معیار کی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں، اس وقت مرغی کے گوشت کی سالانہ پیداوار 1322 ملین کلو گرام اور انڈوں کی پیداوار 17500 ملین ہے۔

راجہ عتیق الرحمن عباسی نے کہا کہ مرغی کے گوشت کی قیمت میں اتار چڑھاﺅ طلب و رسد کے بنیادی اصولوں کے مطابق ہوتا ہے، اسی لیئے اکثر اوقات فارمرز کو پیداواری لاگت سے بھی کم قیمت پر مرغی کا گوشت اور انڈے فروخت کرنا پڑتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولٹری فارمرز گزشتہ تین سالوں سے اوور پروڈکشن اور رواں سال کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کی وجہ سے کاروباری خسارے کا شکار ہیں، مرغی کی پیداواری لاگت 180 روپے جبکہ گوشت کی قیمت 265 روپے فی کلو ہو جاتی ہے۔ آج کل زندہ مرغی 150-160 روپے میں فروخت ہو رہی ہے جس کی وجہ سے پولٹری فارمرز کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔

چیئرمین پولٹری ایسوسی ایشن کے مطابق اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو تقریباً 30 سے 35 فیصد پولٹری فارم پیداوار بند کر دیں گے اور مرغی کے گوشت اور انڈوں کی قلت ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پولٹری انڈسٹری گزشتہ چھ ماہ سے حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ پاکستان میں مکئی کی پیداوار طلب سے کم ہے لہٰذا مکئی کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز ختم کر کے فی الفور درآمد کی اجازت دی جائے، مکئی کی درآمد سے فیڈ کی قیمتیں کم ہوں گی اور پولٹری مصنوعات کی پیداواری لاگت میں یقینی طور پر کمی آئے گی اور عوام کو ماضی کی طرح سستا گوشت اور انڈے دستیاب ہو سکیں گے۔

ان کا کہنا  تھا کہ گزشتہ ایک دو ماہ سے سبزیوں اور دالوں کی قیمتوں میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے، پولٹری مصنوعات کی پیداواری لاگت میں 75 فیصد حصہ فیڈ کا ہے اور گزشتہ ایک سال سے کورونا وائرس کی وجہ سے گوشت کی طلب میں 30 سے 35 فیصد کمی ہو چکی ہے جس کی وجہ سے فارمرز بے حد پریشان ہیں اور انڈسٹری کا اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نے فوری طور پر پولٹری فیڈ میں استعمال ہونے والے درآمدی اجزاء پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کو ختم نہ کیا تو مستقبل قریب میں مرغی کا گوشت اور انڈے کی پیداوار میں شدید کمی آئے گی اور قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر چلی جائیں گی جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا اور اس کا اثر سبزیوں، دالوں، بیف اور مٹن کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں ہو گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here