’اثاثوں کی تحقیقات روکنے کیلئے نوازشریف نے رشوت کی پیش کش کی‘

شریف خاندان کے ناصرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا میں اثاثے ہیں، براڈشیٹ کی جانب سے الزامات سے بری کرنے کی بات مکمل جھوٹ ہے، سی ای او براڈشیٹ کاوی موساوی

925

اسلام آباد: برطانوی لاء فرم براڈشیٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کاوی موساوی نے کہا ہے کہ نواز شریف نے اپنے غیرملکی اثاثوں کے خلاف تحقیقات روکنے کیلئے براڈشیٹ کو رشوت کی پیش کش کی تھی۔

اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں برطانوی لاء فرم کے سی ای او کا کہنا تھا کہ براڈشیٹ نے ایک شخص، جس نے نواز شریف کا بھتیجا ہونے کا دعویٰ کیا تھا، کی طرف سے پیش کش کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ براڈ شیٹ مجرموں سے بات چیت نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے ناصرف برطانیہ بلکہ پوری دنیا میں اثاثے ہیں، شریف خاندان کو ان اثاثوں کے ذرائع کے بارے میں بہت ساری وضاحتیں دینے کی ضرورت ہے۔

سی ای او براڈ شیٹ کاوی موساوی

ان کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل جاری تھا لیکن مشرف حکومت کے بعد نئی حکومت نے معلومات تک رسائی نہ دینے اور براڈشیٹ کے ساتھ معاہدے ختم کرکے اس عمل میں رکاوٹ پیدا کرنا شروع کر دی۔

ایک سوال کے جواب میں براڈشیٹ کے سربراہ نے نواز شریف کی طرف سے اس دعویٰ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ براڈشیٹ نے شریف خاندان کو الزامات سے بری کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مکمل جھوٹ ہے کہ براڈشیٹ نے شریف فیملی کو الزامات سے بری کر دیا۔

کاوی موساوی نے کہا کہ براڈشیٹ نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس خریدنے کے ذرائع کی تحقیقات نہیں کیں کیونکہ پاکستانی احتساب عدالت یہ پہلے ہی واضح کر چکی تھی کہ یہ اپارٹمنٹس شریف خاندان نے لوٹی ہوئی دولت سے خریدے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی حکومت نے کہا ہوتا تو براڈشیٹ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس خریدنے کے ذرائع کی چھان بین کے لئے تیار تھی۔

سی ای او نے بتایا کہ براڈشیٹ سے معاہدہ ختم کرنے کے پیچھے نواز شریف کا ہاتھ تھا کیونکہ براڈشیٹ اِس بات کی تحقیقات کر رہا تھا کہ کیسے پاکستان سے رقم لوٹی گئی ہے اور بیرون ملک مقیم چھپائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف نے براڈشیٹ کو 200 افراد کے اثاثوں کا پتہ لگانے کا کام سونپا تھا لیکن ان کی حکومت کے بعد نیب نے کچھ لوگوں کے نام اس فہرست سے نکالنے کے لئے کہا جس سے انکار کر دیا گیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here