اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے برآمدات میں اضافہ کے لئے بین الوزارتی رابطوں اور پبلک پرائیویٹ شراکت داری بڑھانے کی ضروت پر زور دیا ہے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت معاشی صورت حال پر ایپکس کمیٹی آن اکنامک آئوٹ ریچ کا اجلاس جمعرات کو منعقد ہوا۔ وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے اجلاس کو بتایا کہ مصنوعات اور خدمات کی برآمداتی استعداد کے بارے میں متعلقہ وزارتوں، صوبوں اور نجی شعبہ کے تعاون سے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیکسٹائل، زراعت، گوشت، لیدر، پوٹری و سرامکس، مشینری اور آٹو پارٹس، دھات اور سرجیکل آلات سے اضافی 31 ارب ڈالر کی برآمدات ہو سکتی ہیں جبکہ طبی سیاحت، مذہبی سیاحت، ٹرانسپورٹ سروسز، افرادی قوت، فارما سوٹیکلز، مابل، گرینائٹ اور سالٹ جیسی مصنوعات کی بدولت اضافی دو ارب ڈالر کی برآمدات ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات، امریکہ، برطانیہ، چین، جرمنی، فرانس، سپین، انڈونیشیا، الجیریا اور ملائیشیا کے ساتھ 16 ارب 70 کروڑ ڈالر کی اضافی برآمدات کی صلاحیت موجود ہے۔
معید یوسف نے انسانی وسائل کی تخصیص، پاکستانی فارن مشنز کے لئے کلیدی کارکردگی اشاریے، انسانی وسائل کی تربیت اور وزارتی ڈھانچوں کی مضبوطی بارے جائزہ پیش کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کے قیام کا بنیادی مقصد برآمدات میں اضافہ کے لئے طویل المدتی منصوبہ بندی کرنا ہے تاکہ پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ ترجیحی شعبہ جات میں بین الاقوامی سطح کی بہترین حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے اور کامیابی کے حصول کے لئے عالمی ماہرین سے مشاورت نہایت اہم ہے۔
انہوں نے برآمدات بڑھانے کے لئے وزارتوں کے درمیان رابطے بڑھانے اور پبلک پرائیویٹ شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزارت تجارت ایک ہفتہ میں ایکشن پلان تیار کرے گی اور ترجیحی شعبوں پر پیش رفت سے متعلق ہفتہ وار وزیر اعظم کو آگاہ کرے گی۔
اجلاس میں وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، عبدالحفیظ شیخ، حماد اظہر، سینیٹر شبلی فراز، فخر امام، فواد چوہدری، وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق دائود، گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر، معاونین خصوصی ڈاکٹر معید یوسف، ڈاکٹر فیصل سلطان اور دیگر اعلی حکام شریک ہوئے۔ چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔