نیب کا براڈشیٹ معاہدہ کے حوالے سے وضاحتی بیان جاری

690

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے واضح کیا ہے کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کا میسرز براڈشیٹ کے ساتھ معاہدے اور ثالثی عدالت میں مقدمہ کے حوالے سے کوئی کردار نہیں۔

نیب نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے ملزمان کے بیرون ملک اثاثوں کی تلاش کے لئے نیب کے توسط سے میسرز براڈشیٹ ایل سی سی کے ساتھ صدر مملکت کی منظوری سے 2000ء میں معاہدہ کیا تھا۔

براڈشیٹ کی مایوس کن کارکردگی پر 2003ء میں معاہدہ منسوخ کردیا گیا، میسرز براڈشیٹ 2006ء اور پھر 2012ء میں حکومت پاکستان کے خلاف ثالثی عدالت میں گئی۔

نیب کے وضاحتی بیان کے مطابق اٹارنی جنرل پاکستان نے برطانوی قانونی فرم کے ذریعے مذکورہ ثالثی مقدمہ میں چارٹرڈ انسٹ یٹیوٹ آف آربیٹریٹر لندن میں پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا اور اس کیلئے وزارت قانون اور وزیر اعظم کی منظوری سے غیرملکی قانونی ٹیم کی خدمات حاصل کیں۔

واضح رہے کہ میسرز براڈشیٹ سے 2000ء میں معاہدہ کیا گیا تھا چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ آف آربیٹریٹر لندن نے یکم اگست 2016ء میں پاکستان کے خلاف واجب الادا رقم کی ادائیگی کا فیصلہ کیا۔

2018ء میں 550 ملین ڈالر کے دعوے کی مد میں دو کروڑ 72 لاکھ 26 ہزار 590 ڈالر کی رقم واجب الادا بنی، بعد ازاں اسے ہائی کورٹ آف جسٹس لندن میں چیلنج کیا گیا تاہم کوئی ریلیف نہیں ملا۔

ثالثی عدالت میں اس مقدمے کے دفاع اور بعد کی پیش رفت سے متعلق وزارت قانون و انصاف پاکستان اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو مکمل آگاہ رکھا گیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here