نیویارک: امریکا کی نیویارک سٹاک ایکسچینج نے چین کی تین ٹیلی کام کمپنیوں کو فہرست سے خارج کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں چینی فوج کی ملکیت یا اس کے زیر کنٹرول ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے چین کی ٹیلی کام کمپنیوں کو امریکی سٹاک ایکسچینج کی فہرستوں سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس پر نیویارک سٹاک ایکسچینج نے کہا تھا کہ وہ اس اقدام پر عملدرآمد کرتے ہوئے تین چینی کمپنیوں کو خارج کر رہی ہے جس کی چین نے شدید مخالفت کی۔
تاہم نیویارک سٹاک ایکسچینج نے گزشتہ روز جاری ایک بیان میں کہا کہ وہ چین کی تین ٹیلی کام کمپنیوں کو فہرست سے خارج کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد معطل کر رہی ہے۔
اس اچانک فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی لیکن نیویارک سٹاک ایکسچینج نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ فیصلہ متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی سے مزید مشاورت کے بعد لیا ہے۔
واضح رہے کہ نیویارک سٹاک ایکسچینج نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ چائنا موبائل، چائنا یونی کام اور چائنا ٹیلی کام کو فہرست سے نکال دے گی۔
اس سے قبل چین نے اپنی تین کمپنیوں کو سٹاک مارکیٹ سے نکالنے کے اقدام کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی حکومت تجارتی مسائل کو سیاسی رنگ دے رہی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چون ینگ نے ایک نیوز بریفنگ کے دوران امریکی اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین اپنی کمپنیوں کے قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔
چائنا سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن (سی ایس آر سی) نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ چینی کمپنیوں کو نیویارک سٹاک ایکسچینج کی فہرست سے ہٹانے کا اعلان سیاسی مقاصد کے لیے اور عالمی سرمایہ کاروں کے جائز حقوق اور مفادات کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔
چائنا سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن کے ترجمان نے کہا تھا کہ تینوں چینی کمپنیوں کو نیویارک سٹاک ایکسچینج میں درج ہوئے اور امریکی ڈیپازیٹری رسیدیں جاری کرتے ہوئے تقریباََ دو دہائیاں ہو چکی ہیں اور تینوں کمپنیوں نے امریکی سیکیورٹیز مارکیٹ کے قواعد و ضوابط کی پابندی کی ہے۔