وزارت صحت کی سگریٹ اور سافٹ ڈرنکس پر ہیلتھ ٹیکس کے نفاذ کی تجویز

تمباکو مصنوعات اور زیادہ شوگر کی حامل کاربونیٹڈ ڈرنکس پر صحت ٹیکس نافذ کرنے کیلئے جلد از جلد قانون سازی کی جائے، وزارت خزانہ کو خط

1240

اسلام آباد: وزارتِ نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے وزارتِ خزانہ سے تمباکو اور سافٹ ڈرنکس پر ہیلتھ ٹیکس لاگو کرنے کی درخواست کر دی۔

تمباکو مصنوعات اور سافٹ ڈرنکس سے متعلق بنائے گئے قانون کو فیڈرل ہیلتھ لیوی بل کا نام دیا جائے گا، جس کا مقصد حکومتی آمدن میں اضافہ اور شہریوں کو بیماریوں سے بچانا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے وزارتِ خزانہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں جلد از جلد پارلیمنٹ کے سامنے فیڈرل ہیلتھ لیوی بل لانے کی درخواست کی گئی ہے۔ انہوں نے 18 جون 2019 کو وفاقی کابینہ کی جانب سے منظور کردہ تمباکو کے 20 سگریٹ پر مشتمل فی پیک پر 10 روپےاور فی 250 ملی لٹرکاربونیٹڈ مشروب پر ایک روپے ہیلتھ ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ این سی ڈی (non-communicable diseases) سمیت دل، اسٹروک، سرطان، شوگر اور پھیپھڑوں کے امراض پاکستان میں 68 فیصد اموات کا باعث بن رہے ہیں، مجموعی طور پر 51 فیصد این سی ڈیز کا بوجھ زیادہ تر نوجوان عمر کے افراد میں ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

تمباکو کی برآمدات سے پاکستان کو 8 ملین ڈالر سے زائد زرمبادلہ حاصل

’پاکستان میں یومیہ 1200 کم عمر بچے سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا ہو رہے ہیں‘

15 سال تک کے 4 کروڑ 40 لاکھ بچے سگریٹ نوشی کر رہے ہیں، عالمی ادارہ صحت

مشیرِ صحت نے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف (Sustainable Development Goals) میں پاکستان کے لیے جو اہداف مقرر کیے گئے اس کے مطابق پاکستان 2030 تک تمباکو سے ہونے والی قبل ازوقت ایک تہائی اموات کو روکنے کا پابند ہے۔

فیصل سلطان نے کہا کہ نوجوانوں کے مابین تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کے لیے تمباکو پر ہیلتھ ٹیکس لاگو کرنا ضروری ہے اس صورت میں حکومت مذکورہ ہدف حاصل کر سکتی ہے۔

انہوں نے خط میں کہا کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق تمباکو اور سافٹ ڈرنکس پر ہیلتھ ٹیکس کا نفاذ ملک میں این سی ڈیز کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گا، اس اقدام سے تمباکو مصنوعات سے ریونیو اکٹھا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

ٹوبیکو نامکس کی ایک حالیہ سٹڈی کے مطابق تمباکو پالیسی کو 30 سال تک کنٹرول کیا جاسکتا ہے، سٹڈی میں 170 ممالک کے سگریٹ ٹیکس سکورکارڈ کے پانچ میں سے پاکستان کے 0.88 پوائنٹس ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

وزارتِ صحت کے قائم کردہ ٹوبیکو کنڑول سیل کے مطابق پاکستان میں تمباکو کا استعمال موت کا باعث بنتا ہے اور ہر سال 160100 کے قریب افراد تمباکو نوشی کے باعث موت کا شکار ہوتے ہیں جبکہ ملک میں 23 کروڑ نو لاکھ نوجوان کسی بھی طرح کی تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا ہیں۔

وزارتِ صحت نے کہا کہ تمباکو اور سافٹ ڈرنکس سے ہیلتھ ٹیکس کی مد میں اکٹھا کیا گیا ریونیو ہیلتھ سیکٹر کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

وفاقی کابینہ نے فنانس بل 2019 میں فیڈرل ہیلتھ لیوی بل کو منظوری کے لیے شامل کیا تھا لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہ فنانس بل 2019 کا حصہ نہیں بن پایا تھا۔ فنانس بل میں تمباکو مصنوعات کی غیرقاونی تیاری اور سگریٹ کی غیرقانونی تجارت کو دیکھنے کے اقدامات کیے گئے تھے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here