پشاور، جعلی آن لائن انویسٹمنٹ کمپنی نے 5.6 ارب روپے ہتھیا لیے

1556

لاہور: خیبرپختونخوا میں جعلی آن لائن انویسٹمنٹ کمپنی کے ذریعے ایک لاکھ شہریوں سے سرمایہ کاری کا جھانسہ دے کر 5.6 ارب روپے ہتھیا لیے گئے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق پی سلیش (PSlash) نامی جعلی آن لائن انویسٹمنٹ کمپنی نے رواں برس جنوری میں پشاور میں ڈینز ٹریڈ سینٹر (Deans Trade Center) میں اپنا دفتر کھولا تھا۔

کمپنی نے شہریوں سے رئیل اسٹیٹ، ڈیجیٹل اور غیرملکی کرنسی میں سرمایہ کاری کے حوالے بھاری رقوم اکٹھی کیں اور انہیں سرمایہ کاری پر 13 فیصد منافع دینے کا خواب دکھایا۔

متاثرہ افراد کے مطابق 20 نومبر 2020ء کو کمپنی کی ویب سائٹ بظاہر آف لائن ہو گئی اور کمپنی کے لینڈنگ پیج پر ‘سسٹم ہیک’ کا نوٹی فکیشن دکھائی دینے لگا۔

رواں برس کے سب سے بڑے آن لائن فراڈ میں کئی افراد تو اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی کھو بیٹھے، انہوں نے بتایا کہ وہ 20 نومبر 2020ء سے لیکر کمپنی کے نمائندے سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن رابطہ نہیں ہو پا رہا۔

متاثرین کا دعویٰ ہے کہ کمپنی کا نام تین بار تبدیل کیا گیا، سب سے پہلے اسے Earn Bitcoin کا نام دیا گیا تھا جسے بعد ازاں بدل کر Payslash کر دیا اور آخر میں دوسرا نام بھی تبدیل کرکے PSlash رکھ دیا گیا۔

“کمپنی کے ایجنٹس اور انتظامیہ سے منسلک افراد نے ہمیشہ ہمیں یقین دہانی کرائی کہ کمپنی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔”

متاثرین میں سے ایک شخص کے وکیل نے بتایا کہ کہ پی سلیش کے خلاف مذموم سرگرمیوں کی پہلی شکایت 24 اگست کو ایف آئی اے میں درج کرائی گئی تھی جبکہ دوسری شکایت 16 ستمبر کو پی ٹی اے میں درج کرائی گئی تھی تاہم دونوں اداروں نے کوئی کارروائی نہیں کی جس کے نتیجے میں ایک لاکھ افراد اپنی جمع پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

“اگر متعلقہ محکموں کی جانب سے بروقت کارروائی کی جاتی تو پشاور میں لوگوں سے اربوں روپوں کا فراڈ نہ ہوتا، متعلقہ افسران کی لاپرواہی سے ہزاروں افراد کو اپنی رقم سے ہاتھ دھونا پڑے، اب حکومت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرکے متعلقہ افسران کو سزا دے۔”

ایف آئی اے پشاور میں ایک اعلیٰ عہدیدار نے تسلیم کیا کہ 5.6 ارب روپے کا فراڈ ہوا ہے تاہم انہوں نے شکایات موصول ہونے کے باوجود ایف آئی اے کی جانب سے کمپنی کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی وجوہات بتانے سے انکار کر دیا۔

اسی طرح ترجمان پی ٹی اے نے بھی یہ بات تسلیم کی کہ انہیں ستمبر 2020ء میں مذکورہ جعلی کمپنی کے خلاف ایک شکایت موصول ہوئی تھی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here