اسلام آباد: حکومتی فیصلے پرعملدرآمد کے لیے وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کپاس کی درآمد پر پانچ فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی ہے۔
ایف بی آر نے 30 جون 2021ء تک کاٹن یارن کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
ای سی سی، کپاس پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی منظوری
ٹیکسٹائل برآمدات میں ریکارڈ اضافہ، ایکسپورٹ آرڈرز پورے کرنا مشکل
جولائی تا نومبر: پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں پانچ فیصد اضافہ
’1990ء کے بعد پہلی بار فیصل آباد کی ٹیکسٹائل انڈسٹری مکمل بحال‘
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے دو دسمبر 2020ء کو منعقدہ اجلاس میں وزارت تجارت کی تجویز پر کاٹن یارن پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو ختم کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
دوسری جانب گزشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال جننگ فیکٹریوں میں کپاس پھٹی کی آمد 35.67 فیصد کم ہو گئی ہے۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق 15 دسمبر 2020ء تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 5.05 ملین بیلز کپاس لائی گئی ہے جبکہ گزشتہ سال اسی مدت تک فیکٹریوں میں پھٹی کی آمد 7.8 ملین گانٹھیں ریکارڈ کی گئی تھی۔
اس طرح گزشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال جننگ فیکٹریوں میں پھٹی کی آمد میں 2.75 ملین بیلز یعنی 35 فیصد سے زیادہ کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ پی سی جی اے کی رپورٹ کے مطابق موصولہ پھٹی میں سے 4.7 ملین بیلز پراسیسنگ کے عمل سے گزر رہی ہیں۔
15 دسمبر 2020ء تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں کو 2.9 ملین بیلز اور سندھ میں دو ملین بیلز سے زیادہ کپاس کی آمد ہوئی جس میں 4.2 ملین گانٹھیں بک چکی ہیں، ٹیکسٹائل ملز نے 4.1 ملین بیلز جبکہ برآمد کنندگان نے 62 ہزار 500 بیلز کی خریداری کی ہے۔
ایک جانب حکومت ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافے کی تگ و دو کر رہی تو دوسری جانب کپاس کی مقامی پیداوار میں کمی کے باعث بیرون ملک سے کپاس اور دھاگہ درآمد کرنا پڑے جس کے باعث درآمدی بل میں اضافہ ہو گا۔