اسلام آباد: وفاقی بورڈ برائے ریونیو(ایف بی آر) نے ‘ایسٹ ڈیکلیریشن اسکیم’ کے تحت اپنی آمدن کو چھپانے والے ٹیکس دہنندگان سے پوچھ گچھ کے لیے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
پرافٹ اردو کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق محکمہ ٹیکس نے ایسٹ ڈیکلیریشن رولز 2019ء میں اہم ترامیم کی تھیں جن کے تحت 2018ء تک قابلِ محصول آمدن کو چھپانے والے ٹیکس دہنندگان سے پوچھ گچھ بھی کی جا سکتی ہے۔
دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ “کمشنر اِن لینڈ ریونیو یا ان کے ماتحت کو آرڈیننس کی دفع 111 کے تحت کارروائی کا اختیار ہو گا، جس کی بنیاد پر کسی بھی ٹھوس ذریعہ سے حاصل کردہ معلومات پر 30 جون 2018ء تک اثاثوں کی قیمت، آمدن یا اخراجات کو دیکھا جائے گا اور اس کے مطابق قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی”۔
یہ بھی پڑھیۓ:
’دنیا میں سالانہ 34 ملین نرسوں کی تنخواہ کے برابر ٹیکس چوری‘
پاکستانیوں کی پیسہ اور اثاثے دبئی میں رکھنے کی لت کو کیسے ختم کیا جائے؟
مذکورہ آرڈیننس کی کسی بھی شق کے تحت 30 جون تک اثاثوں، آمدن یا اخراجات سے متعلق معلومات یا سابقہ مدت کی ڈیکلیریشن کے ثبوت کے ساتھ واحد ناقابلِ واپسی تحریری بیان کی فراہمی کی بنیاد پر کارروائی کا آغاز نہیں کیا جائے گا۔
اسی طرح اگرغیرملکی اثاثوں یا آمدن کی سی آر ایس کے تحت بورڈ کو رپورٹ کی گئی تو کمشنر ان لینڈ ریونیو آرڈیننس کی دفع 176 کے تحت ایک نوٹس جاری کریں گے۔
ان لینڈ آفس اس بات کا پتا لگائے گا آیا کہ یہ آمدن، اثاثے یا اخراجات والنٹری ڈیکلیریشن آف ڈومیسٹک ایسٹس ایکٹ 2018ء اور فارن ایسٹس (ڈیکلیریشن اینڈ ریپیٹری ایشن) ایکٹ 2018ء یا ایسٹس ڈیکلیریشن ایکٹ 2019ء کے تحت ظاہر کیے گئے تھے یا نہیں۔