اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس سوا دو سال ہیں، اب وہ بات نہیں ہو گی کہ ہمارے پاس تجربہ نہیں تھا، اب کارکردگی دکھانے کا وقت آ گیا ہے۔
منگل کو مالی سال 21۔2020ء کیلئے وزارتوں کے اہداف اور معاہدوں پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں برسراقتدار آنے کے بعد تین ماہ تو صرف صورتحال کو سمجھنے میں لگ گئے خاص طور پر بجلی کے شعبہ میں ڈیڑھ سال تک تو ہمیں اصل اعداد و شمار کا ہی پتہ نہیں چل سکا اور اعدادوشمار تبدیل ہو کر آتے رہے، ہر حکومت کو پوری تیاری کے ساتھ برسر اقتدار آنا چاہئے اور اسے صورت حال کے بارے میں مکمل بریفنگ دی جانی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے سسٹم کا جائزہ لینا ہے، ٹیم کی تشکیل کے بعد اہداف کے حصول کیلئے وقت ملنا چاہئے، حکومت سنبھالی تو معاملات باہر سے بیٹھ کر دیکھنے سے بالکل مختلف تھے۔
وزیراعظم کے بقول برطانیہ میں جب لیبر پارٹی کی طویل عرصہ کے بعد حکومت قائم ہوئی تو انہیں بیورو کریٹس نے ہر محکمہ کی صورت حال سے آگاہ کیا اور ان کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اپنی تجاویز دیں۔
عمران خان نے کہا کہ وہ مختلف وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے رہے ہیں، کئی وزارتوں نے تو بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، کچھ وزارتیں کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے کوششں کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے نتیجہ میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے حوالے سے بھی مکمل آگاہی اور تیاری دیکھنے میں نہیں آئی، فوڈ سکیورٹی کی وزارت وفاق کے پاس ہے لیکن اس کے ذیلی اختیارات صوبوں کے پاس ہیں، اگر کوئی صوبہ وفاق کے ساتھ مل کر نہیں چلتا اور اپنی الگ پالیسی بناتا ہے اور مختلف صوبوں کے درمیان قیمتوں کا فرق آ جاتا ہے تو اس سے قیمتوں کا سارا نظام متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر گندم کی قیمت میں اضافہ ہو یا آٹا مہنگا ہو تو اس کا الزام وفاقی حکومت کو دیا جاتا ہے، اگر کوئی صوبہ گندم جاری نہیں کرتا اور مارکیٹ میں فراہم نہیں کرتا تو وفاق کے پاس کوئی کنٹرول نہیں ہے اور وہ اس سلسلہ میں کچھ نہیں کر سکتا۔ اس سلسلہ میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماحول کا شعبہ بھی صوبوں کو منتقل ہو گیا ہے، یہ شعبہ بھی وفاق کے پاس رہنا چاہئے تاکہ ماحول کو بہتر بنانے کے حوالہ سے کئے جانے والے اقدامات میں بہتری آئے۔
عمران خان نے کہا کہ وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ درست سمت میں اہم قدم ہے، پانچ سال بعد عوام یہ فیصلہ کریں گے کہ ہم نے ان کی بہتری کیلئے کیا کیا، وعدے پورے کئے یا نہیں، ہمارے پاس سوا دو سال ہیں، ہم نے کارکردگی بہتر بنانی ہے، اب وہ بات نہیں ہو گی کہ ہمارے پاس تجربہ نہیں تھا اور ہم پہلی بار اقتدار میں آئے، اب کارکردگی دکھانے کا وقت آ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کارکردگی بہتر بنانے کیلئے وزارتیں اپنے اوپر دبائو ڈالیں، ہر وزارت کو اپنے اہداف پورے کرنے ہیں، سب سے بڑا چیلنج وزارت بجلی کو درپیش ہے، بجلی کا شعبہ بہت پیچیدہ ہے، اس کے نظام کو بہتر بنانا ہے، ہم نے عوام کو سستی بجلی بھی فراہم کرنی ہے اور گردشی قرضہ کے بڑھتے ہوئے پہاڑ سے بھی نمٹنا ہے۔