فیصل آباد: کورونا وبا کے دوران ایس او پیز پر عملدرآمد کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری کا پہیہ رواں دواں رکھنے کی وجہ سے دیگر ہمسایہ ممالک کی نسبت پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور ناصرف ٹیکسٹائل انڈسٹری بلکہ پاور لومز سیکٹر کے اپنی پوری گنجائش پر چلنے کے حوالے سے فیصل آباد کے صنعتکاروں نے دس سال کے ریکارڈ توڑ دئیے۔
یہی نہیں بلکہ صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں ہوئے اضافے کی وجہ سے آرڈرز پورے کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے باوجود پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری خطہ کے دیگر ممالک بشمول بھارت اور بنگلہ دیش کو بھی پیچھے چھوڑتی ہوئی 2020ء میں تاریخ کی بلند سطح پر جا پہنچی ہے۔ رواں سال ملکی برآمدات 2156 ملین ڈالر کی سطح پر جا پہنچی ہیں جو برآمدات کی گزشتہ دس سال کی سب سے بلند ترین سطح ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
چین، بھارت کے بجائے بڑے عالمی برانڈز پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا رُخ کیوں کر رہے ہیں؟
’حکومت سہولیات دے تو فروزن فوڈ کی برآمدات ایک ارب ڈالر تک لے جا سکتے ہیں‘
نومبر میں برآمدات سے پاکستان نے کتنے ارب ڈالر کمائے؟
پانچ ماہ کے دوران سیمنٹ سیکٹر کی برآمدات میں 21.54 فیصد اضافہ
آئندہ 10 سالوں میں پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 10 ارب ڈالر تک بڑھنے کا امکان
فیصل آباد انڈسٹریل سٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی (فیڈمک) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر میاں عامر سلیمی کا ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافے کے حوالے سے کہنا ہے کہ کورونا وائرس پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے سود مند ثابت ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیڈمک اور ترجیحی اکنامک زون علامہ انڈسٹریل سٹی میں تقریباً سوا لاکھ لوگوں کو روزگار مل چکا ہے جبکہ سوا ارب ڈالر کی سرمایہ کاری باہر سے اور 70 ارب روپے کی مقامی طور پر آئی ہے۔
فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف سی سی آئی) کے صدر انجینئر حافظ احتشام جاوید نے ملکی معیشت کی درست سمت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان اپنی ایکسپورٹس کی وجہ سے خطے میں سب سے آگے ہے، یہی وجہ ہے کہ وبا کے باوجود ملکی برآمدات اکتوبر کے مہینے میں 2.1 ارب ڈالر تھیں لیکن نومبر کی برآمدات نے پچھلے نو سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔
پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹ ایسوسی ایشن (پٹیا) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر سالانہ ریکارڈ کی بات کریں تو 2011ء میں ملکی برآمدات 1533 ملین ڈالر رہی تھیں جس میں زیادہ تر حصہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا تھا۔
اسی طرح 2012ء کے دوران برآمدات 1896 ملین ڈالر رہیں جبکہ 2013ء میں برآمدات میں تھوڑی سی کمی سے 1796 ملین ڈالر رہیں تاہم 2014ء میں ایک بار پھر سے برآمدات کا حجم 1958 ملین ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 2015ء میں ملکی معیشت ڈگمگائی اور برآمدات 1659 ملین ڈالر تک کم ہو گئیں۔ 2016ء میں برآمدات 1757 ملین ڈالر، 2017ء میں 1968 ملین ڈالر رہیں لیکن 2018ء جو الیکشن کا سال تھا اس میں پھر برآمدات میں کمی آئی اور ان کا حجم 1839 ملین ڈالر رہا۔
ترجمان کے مطابق الیکشن کے اگلے ہی سال 2019ء میں ملکی برآمدات میں اضافہ ہوا اور یہ 2011 ملین ڈالر کی سطح پر جا پہنچیں اور رواں سال عالمی وبا کے باوجود حکومت کی بہتر حکمت عملی کے باعث ملکی برآمدات 2156 ملین ڈالر کی بلند سطح پر جا پہنچی ہیں جن میں مزید اضافے کا امکان ہے۔