اسلام آباد: کورونا وبا کے باوجود رواں سال پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے کئی منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، پاکستان چینی کمپنیوں سمیت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے پراُمید ہے تاکہ وہ پاکستان کی معاشی ترقی کو فروغ دے سکیں۔
اس حوالے سے چینی سفیر نونگ رونگ نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں کہا ہے کہ کووڈ-19 وباء کے باوجود سی پیک منصوبے بے حد مشکلات سے نپٹتے ہوئے مسلسل تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
سی پیک کے تحت کراس بارڈر آپٹک فائبر کے دوسرے مرحلے کی منظوری
قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی میں سی پیک اتھارٹی (ترمیمی) بل 2020ء منظور
سات سالوں میں سی پیک منصوبوں پر کتنے ارب ڈالر سرمایہ کاری ہوئی؟
وبا کے دوران سی پیک منصوبوں پہ کام کرنے والے عملے کو چین سے پاکستان لانے کے لیے چینی کمپنیوں نے کئی چارٹر پروازوں کا انتظام کیا اور سخت حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے تعمیراتی کام جاری رہا۔
اسی طرح ان تھک کوششوں کے باعث رواں سال سی پیک کے کئی منصوبوں میں پیش رفت ہوئی جن میں لاہور کی اورنج لائن میٹرو ٹرین، مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن، ڈی آئی خان موٹروے پر تعمیراتی کام کی شروعات وغیرہ شامل ہیں۔
رواں سال وبائی صورت حال کے باوجود چین نے مختلف علاقوں میں 21 آزاد آزمائشی تجارتی زون قائم کیے ہیں جہاں مختلف شعبوں کو ترجیح دی جائے گی۔
بیجنگ آزاد آزمائشی تجارتی زون میں خدمات کی سروس پر زیادہ توجہ دی جائے گی اور اس کے تحت رواں سال اکتوبر میں پاکستان کے حبیب بینک نے بیجنگ میں اپنی ایک شاخ کھول دی ہے۔
یہ چین میں حبیب بینک کی دوسری شاخ ہے جو مالیاتی شعبے میں سی پیک کی سرمایہ کاری کے لیے معاونت فراہم کرے گی۔
وبائی صورت حال کے باوجود چین میں تجارت یا سرمایہ کاری کے حوالے سے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے جن میں انٹرنیشنل ایکسپورٹ ایکسپو، سرمایہ کاری کو فروغ دینے والے خصوصی میلے اور تجارتی میلے شامل ہیں۔
ان سرگرمیوں سے چین پاکستان تعاون کو مزید فروغ ملا ہے، اعدادوشمار سے ظاہر ہے کہ رواں سال پاکستان میں آنے والے سرمائے کی مالیت گزشتہ سال سے کہیں بہتر ہے جن میں سب سے زیادہ سرمایہ چین سے آیا ہے۔
گذشتہ کئی برسوں سے چین پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کرنے میں سر فہرست ہے اور پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بھی ہے۔