اسلام آباد: حکومت نے صرف مستحقین کیلئے سبسڈی دینے کے طریقہ کار کے تحت 500 ارب روپے بچت کا منصوبہ بنایا ہے۔
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے ریونیو وقار مسعود کی سربراہی میں قائم سبسڈیز سیل نے اس منصوبے کو ٹارگٹڈ سبسڈیز ایکشن پلان کا نام دیا ہے جس کا مقصد ہر شعبے کو بھاری سبسڈی دینے کی بجائے صرف اُسی محکمے کو سبسڈی دی جائے گی جسے ضرورت ہو گی۔
ذرائع نے بتایا کہ سبسڈیز سیل نے دن رات کی مشقت کے بعد قومی خزانے پر ناجائز سبسڈیز کے بوجھ کا تخمینہ لگایا ہے، اس وقت حکومت بجلی، گیس، خوراک، پٹرولیم اور کھاد سازی کے شعبہ جات کو سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ہدف کے تحت دی جانے والی سبسڈی سے وفاقی حکومت کو صنعتی شعبے سے 75 ارب روپے کی بچت ہو گی، اسی طرح وزارتِ خوراک مختلف اصلاحات کے ذریعے 50 ارب روپے بچانے کے قابل ہو گی۔
وزارت توانائی تمام ترسیلی کمپنیوں کے اکائونٹس کو یکجا کرکے اور اوسط ٹیرف متعارف کروا کر 200 ارب روپے کی بچت کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے:
ای سی سی نے کسانوں کیلئے کھاد پر سبسڈی کی منظوری دیدی
حکومت کا بجلی، گیس، زراعت کیلئے اربوں کی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ
اس کے علاوہ پاور ڈویژن نیپرا کے ذریعے آزاد جموں کشمیر حکومت کے ساتھ بجلی کے نرخوں کے معاہدہ پر عملدرآمد یقینی بنا کر 18 ارب روپے بچا پائے گی، جبکہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ عالقوں میں ریکوری کا عمل بہتر بنا کر 12 ارب روپے کی بچت کی جائے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت کئی ایکشن پلانز پر کام کر رہی ہے جس میں احساس پروگرام کے ذریعے کم آمدن صارفین کو بجلی پر سبسڈی دینا بھی شامل ہے۔
ابتدائی طور پر آئیسکو اور احساس ڈویژن اسلام آباد میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز کیا جائے گاجہاں صارفین کے ڈیٹا کی آئیسکو کے ریکارڈ سے جانچ پڑتال کرکے مستحق صارفین کو الگ کیا جائے گا جنہیں سبسڈی دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اس ایکشن پلان پر دسمبر 2021ء تک عملدرآمد کیا جائے گا۔
یہ بھی مدِ نظر رہے کہ وفاقی حکومت سالانہ دو کھرب روپے کے قریب سبسڈیز فراہم کر رہی ہے جو جی ڈی پی کے 4.5 فیصد اور موجودہ بجٹ کے 58 فیصد کے برابر ہیں۔