اسلام آباد: عالمی بینک نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ مالی سال 2020ء کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستان پہلی بار دنیا کے اُن پانچ ممالک میں شامل ہو گیا جہاں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی گئی۔
پرائیویٹ پارٹی سیپیشن انفراسٹرکچر (پی پی آئی) 2020ء کی پہلی ششماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “رواں سال سرمایہ کاری حاصل کرنے والے پانچ سرفہرست ممالک میں سے پاکستان چوتھے نمبر پر تھا اور اس نے ملکی جی ڈی پی کے 0.69 فیصد کے برابر 1.9 ارب ڈالر سرمایہ کاری حاصل کی۔”
پی پی آئی کی رواں سال کی پہلی ششماہی کی رپورٹ کو کورونا وائرس کی وجہ سے غیرمعمولی قرار دیا گیا ہے کیونکہ وباء کے دوران انفراسٹرکچر سمیت کئی شعبے جمود کا شکار رہے ہیں۔
2020ء کے آغاز سے ہی دنیا بھر میں انفراسٹرکچر سمیت دیگر منصوبے سپلائی چین کی رکاوٹوں، فضائی اور بحری سفری پابندیوں کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو گئے یا معطل کر دیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق 34 ممالک میں رواں سال کی پہلی ششماہی میں 128 منصوبوں پر 21.9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو گزشتہ سال 2019ء کی پہلی ششماہی کے دوران ہونے والی سرمایہ کاری سے 56 فیصد کم تھی۔ وبا کے باعث دنیا بھر میں مالیاتی بحران سے سرمایہ کاری کے منصوبوں میں کمی آئی مشرقی ایشیا اور پیسیفک خطہ کے ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تھر پاور پلانٹ اور میکسیکو میں ایک گیس پائپ لائن صرف دو بڑے منصوبے تھے جن کے مالیاتی امور پہلی ششماہی میں طے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے:
جولائی تا اکتوبر، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 73 کروڑ 31 لاکھ ڈالر رہا
رواں سال پاکستان کی ترسیلات زر کا حجم کیا رہے گا؟ عالمی بینک کی رپورٹ جاری
تھرکول منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت تعمیر کیا گیا۔ یہ حکومت کی جانب سے توانائی کے تحفظ اور تیل سے کوئلے پر منتقل ہو کر بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی لانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2020ء کی پہلی ششماہی میں جنوبی ایشیائی خطے (سار) میں 4.9 ارب ڈالر کی لاگت کی دوسری بڑی سرمایہ کاری کی جانا تھی جس میں سے پاکستان میں 1.9 ارب ڈالر، بھارت میں 1.8 ارب ڈالر اور بنگلہ دیش میں 1.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع تھی۔
گزشتہ چند سالوں میں انفراسٹرکچر کے میدان میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک چین رہا ہے، البتہ جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بنگلہ دیش میں چین کے بڑے انفراسٹرکچر منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔
اس کے علاوہ، مالیاتی سال 2019 کی پہلی ششماہی کی نسبت رواں سال سرمایہ کاری میں 33 فیصد گراوٹ دیکھی گئی ہے۔
مالی سال 2020ء کی پہلی ششماہی میں توانائی کے شعبے کی نسبت ٹرانسپورٹ کا شعبہ 15.1 ارب ڈالر کے 73 منصوبوں کے باعث سرفہرست رہا، اس میں عالمی پی پی آئی کی 69 فیصد سرمایہ کاری شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق پہلی ششماہی میں ٹرانسپورٹ سیکٹر کے 17 منصوبوں میں 4.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو متوقع سرمایہ کاری کا محض 20 فیصد ہے۔ پانی کے شعبے کے 21 منصوبوں میں 1.3 ارب ڈالر اور میونسپل سالڈ ویسٹ سیکٹر کے 17 منصوبوں کو 889 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میسر آئی۔
انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کے منصوبوں میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔ بجلی کے شعبے کی مجموعی 9.3 ارب ڈالر سرمایہ کاری میں سے 6.2 ارب ڈالر قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں میں کی گئی۔