فیصل آباد: پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ٹی ای اے) نے کہا ہے کہ فیصل آباد میں ٹیکسٹائل کے 85 بڑے یونٹس، 35 ہزار جیٹ پاور لومز، غیر منظم سیکٹر کی دو لاکھ پاور لومز، 250 پراسیسنگ، 125 سائزنگ یونٹس کیلئے تربیت یافتہ افرادی قوت کی ضرورت ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق افرادی قوت کی مناسب تربیت کرکے مقامی صنعتوں کی پیداوار و معیار کو بڑھانے سمیت برآمدات بھی 100ارب ڈالر سالانہ کی جا سکتی ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ پی ٹی ای اے کے نمائندے کو ٹیوٹا کے مقامی بورڈ آف مینجمنٹ میں مشاورتی حیثیت اور فیصلہ سازی کا اختیار دیا جائے جس سے بہترین نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
پی ٹی ای اے کے چیئرمین محمد احمد نے کہا کہ پاکستان افرادی قوت کی دولت سے مالا مال ہے جسے جاب مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تربیت دے کر ناصرف بے روزگاری کے مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ ملک کے معاشی مسائل کو بھی حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (ٹیوٹا) کے زیر اہتمام 15 ادارے فیصل آباد میں کام کر رہے ہیں، اسی طرح پنجاب ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے مقامی بورڈز آف مینجمنٹ میں فیصل آباد چیمبر کی طرح پی ٹی ای اے کو بھی نمائندگی ملنی چاہیے تاکہ ان کی مشاورتی خدمات اور فیصلہ سازی سے مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنا ممکن ہو سکے۔
پی ٹی ای اے کے چیئرمین نے جی ایس پی پلس کے حوالے سے بتایا کہ اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کیلئے مقامی برآمدکنندگان کو 27 بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرنا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں کئی جدید اور سٹیٹ آف دی آرٹ ادارے قائم ہیں جو تمام بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کی مکمل پابندی کر رہے ہیں تاہم غیرمنظم سیکٹر کے اداروں میں بہتری کی کافی گنجائش ہے۔
محمد احمد نے بتایا کہ پی ٹی ای اے وقتاََ فوقتاََ لوگوں کی آگاہی کیلئے سیمینار اور ورکشاپس کا انعقاد کرتا رہتا ہے جبکہ پالیسی سازی اور عملدرآمد کے حوالے سے حکومت اور انتظامیہ سے بھی قریبی رابطے رکھے جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ افرادی قوت کی تیاری سمیت مقامی مارکیٹ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے اگر جی آئی زیڈ کوئی مناسب پراجیکٹ شروع کرے توپی ٹی ای اے اس کی ہر ممکن معاونت کرے گی۔