سی پیک کا واحد زمینی راستہ خنجراب پاس ایک سال سے بند، تاجروں کو بھاری نقصان

1121

اسلام آباد: پاکستان اور چین گوادر پورٹ کی آپریشنل کرکے تجارتی سرگرمیاں جاری رکھے  ہوئے ہیں تاہم سی پیک روٹ خنجراب پاس سے گزشتہ ایک سال سے بند ہے جس کے باعث تاجروں کو بھاری نقصان کا سامنا ہے۔

پاکستان اور چین کو زمینی طور پر ملانے والا واحد راستہ خنجراب پاس ہے، خنجراب پاس ہر سال موسم سرما میں چار ماہ کے لیے بند کیا جاتا ہے لیکن یہ گزرگاہ یکم دسمبر 2019ء کو کورونا وائرس کی وجہ سے بند کر دی گئی تھی جسے ابھی تک نہیں کھولا گیا۔

اپریل میں ملک گیر لاک ڈائون کے دوران پاکستان نے دیگر ممالک کے ساتھ بھی سرحدیں بند کر دی تھیں تاہم کچھ ہفتے بعد ایران اور افغانستان کے ساتھ بارڈر کھول دئیے گئے تھے اور پاکستان اپنی تجارتی سرگرمیاں ان سرحدوں سے جاری رکھے ہوئے ہے لیکن خنجراب پاس تاحال بند ہے۔

ایک درآمدکندہ اور گلگت بلتستان چیمبر آف کامرس کے نمائندے نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ “چین کے ساتھ سرحد غیرمعینہ مدت کے لیے بند کی گئی تھی،عموماََ یہ راستہ دسمبر سے اپریل کے درمیان بند رہتا ہے، ہمیں اپریل 2021ء سے پہلے کسی پیش رفت یا دوطرفہ تجارت کے بحال ہونے کی امید نہیں ہے”۔

انہوں نے کہا کہ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کرکے دنیا بھر میں تجارت بحال ہو چکی ہے، پاک چین سرحد کو بھی کھول دینا چاہیے، وبا کے دوران ائیر پورٹس کھلے رکھنے اور سرحدیں بند کرنے کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

سی پیک کے تحت کراس بارڈر آپٹک فائبر کے دوسرے مرحلے کی منظوری

قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے سی پیک اتھارٹی (ترمیمی) بل 2020ء منظور کر لیا

یہ بھی واضح رہے کہ پاک چین سرحد جولائی میں کچھ ہفتوں کے لیے چین میں پھنسے کنٹینرز کو نکالنے کے لیے کھولی گئی تھی اور کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کے لیے چینی حکومت کی جانب سے تحفے میں دیے گئے طبی آلات درآمد کیے گئے تھے۔

چین کے صوبہ زنجیانگ کی جانب سے گلگت بلتستان کے محکمہ پولیس کو میڈیکل آلات کے دو کنٹینرز بطور تحفہ دیے گئے تھے، مذکورہ کنٹینرز وصول کرنے کے لیے ستمبر میں خنجراب پاس کو عارضی طور پر کھولا گیا تھا۔

تاجروں نے اس سے قبل وزارت خارجہ کو مستقل طور پر سرحد کو دوبارہ سے کھولنے کی درخواست کی تھی کیونکہ اس راستے سے ہونے والی تجارت سے وابستہ ہزاروں افراد خنجراب پاس کی مسلسل بندش سے بےروزگار ہو گئے ہیں۔

علاوہ ازیں وزارتِ خارجہ نے پاکستان میں واقع چینی سفارتخانے کو 18 اگست کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے سرحد کو 31 دسمبر تک کھلا رکھنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

ہر سال عموماََ یہ سرحد تجارت اور سیاحت کے لیے یکم مئی سے نومبر تک کھلی رہتی ہے۔

ذرائع کے مطابق چین میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد پاکستان نے اپریل 2020 میں خنجراب پاس کھولنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا جس کے بعد پاکستان میں وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا تو چینی حکومت بھی سرحد کھولنے سے ہچکچانے لگی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here