’2020ء پری انڈسٹریل دور سے زیادہ گرم، دنیا تباہی کے دہانے پر‘

1850ء میں جدید ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے گزشتہ چھ سال 2015ء سے 2020ء تک گرم ترین رہے ہیں، رپورٹ

715

نیویارک: اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا ماحولیاتی تباہی کے دہانے پر ہے، 2020ء اب تک ریکارڈ کیے جانے والے تین گرم ترین سالوں میں سے ایک ثابت ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گٹیرس نے عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) کی ’دی پرویژنل سٹیٹ آف دی گلوبل کلائمیٹ رپورٹ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1850ء میں جدید ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے گزشتہ چھ سال 2015ء سے 2020ء تک گرم ترین رہے ہیں۔

سکریٹری جنرل نے کہا کہ 2020ء کی رپورٹ بتا رہی ہے کہ ہم ماحولیاتی تباہی سے کتنے قریب آ چکے ہیں، انہوں نے نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں ’دی سٹیٹ آف دی پلینٹ‘ کےموضوع پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہولناک آگ اور سیلاب، طوفان باد وباراں اور سمندری طوفان تیزی سے نئے معمول کی حیثیت اختیار کر رہے ہیں، انسانیت فطرت کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، یہ خودکشی ہے کیونکہ فطرت ہمیشہ پلٹ کر وار کرتی ہے اور یہ اس کی بڑھتی ہوئی طاقت اور جوش کے ساتھ ہو رہا ہے۔

اس موقع پر عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) کے سربراہ پیٹری تالس نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق 2015ء کے پیرس معاہدے میں عالمی حدت کو دو ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ رکن ممالک اس اضافہ کو 1.5 سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کی کوششیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2020ء بدقسمتی سے ہماری آب و ہوا کے لئے ایک اور غیر معمولی طور گرم ترین سال ہے جس کا درجہ حرارت ’پری انڈسٹریل‘ دور سے تقریباََ 1.2 سینٹی گریڈ زیادہ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا ہر پانچ میں سے کم از کم ایک امکان موجود ہے کہ 2024ء تک درجہ حرارت 1.5 سنٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے گا۔ 2020ء میں ایسا لگتا ہے کہ یہ اس دہائی کا دوسرا گرم ترین سال ہے۔

میلبورن میں موناش یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہر نیویول نکولس نے کہا کہ یہ گلوبل وارمنگ میں اضافے کا عہد ہے۔ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ عالمی درجہ حدت تباہ کن اضافے کو محدود کرنے کے لئے کوششوں میں تیل، گیس اور کوئلے کی پیداوار میں ایک سال میں چھ فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے۔

تالس نے کہا کہ 2020ء میں زمین، سمندر اور خاص طور پر آرکٹک ریجن میں انتہائی درجہ حرارت دیکھا گیا جس کی وجہ سے افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیاء کے کچھ حصوں میں سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر آبادی بے گھر ہو گئی اور لاکھوں افراد کے لئے غذائی تحفظ کو نقصان پہنچا۔

رواں سال 20 جون کو شمالی سائبیریا میں گرمی 38 سینٹی گریڈ تک پہنچ گئی، یہ جزوی طور پر آرکٹک سرکل کے شمال میں کہیں بھی درجہ حرارت میں سب سے زیادہ ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here