لاہور: لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) کے صدر میاں طارق مصباح نے کہا ہے کہ فیشن اور ٹیکسٹائل انڈسٹریز ملک کے لئے کثیر زرمبادلہ کما سکتی ہیں، لاہور چیمبر معیشت کے وسیع تر مفاد میں اس شعبہ سے ہر ممکن تعاون کرے گا۔
لاہور چیمبر میں پاکستان کے نامور فیشن ڈیزائنرز اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کے نمائندوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے طارق مصباح نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر پاکستانی معیشت کا اہم ستون ہے کیونکہ اس کا ملکی برآمدات میں ساٹھ فیصد حصہ اور 12.8 ارب ڈالر کی برآمدات صرف اسی شعبہ سے جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے ٹیکسٹائل کا شعبہ ترقی کر رہا ہے کیونکہ بین الاقوامی خریدار کورونا کی وجہ سے دوسرے علاقائی ممالک کی بجائے پاکستان کا رخ کرنے لگے ہیں۔ حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی ٹیکسٹائل سیکٹر کی تیز رفتار گروتھ کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس صنعت کے لیے افرادی قوت کی قلت کا سامنا ہے۔
صدر لاہور چیمبر کے بقول پاکستان اگر مغربی خریداروں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ فیشن انڈسٹری کی برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ کما سکتا ہے، بین الاقوامی فیشن انڈسٹری میں معیاری کام اور فن کے ذریعے پاکستان کا تاثر تبدیل کرنے کے لئے سرکاری اور نجی شعبے کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
میاں طارق مصباح کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فیشن انڈسٹری اربوں ڈالر کی بین الاقوامی فیشن مارکیٹ میں نمایاں مقام حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ فیشن ڈیزائننگ اور کلادنگ انڈسٹری اپنی برآمدی صلاحیت کی وجہ سے قومی معیشت کے لئے ایک اہم شعبہ بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ سازوں کو مستقبل میں اس شعبے کی ترقی کے وسیع امکانات کے پیش نظر اس شعبے کو بھرپور ہر ممکن سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔
کنوینر سٹینڈنگ کمیٹی برائے فیشن اینڈ ٹیکسٹائل نبیل افتخار نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی مارکیٹ میں اہم مقام حاصل کرنے کے لئے اپنی فیشن انڈسٹری کو فروغ دینا ہو گا، پاکستانی اور بین الاقوامی فیشن ڈیزائنرز کے مابین اشتراک ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے اور اس سے ملک کے لئے زرمبادلہ کمانے میں مدد مل سکتی ہے۔ پاکستان کے ہاتھ سے تیار کڑھائی کو دوسرے ممالک کے ڈیزائن کے ساتھ ملا کر اس شعبے میں مزید تخلیق کی جا سکتی ہے۔