اسلام آباد: گزشتہ سال (2019-20ء) کے دوران بیرون ملک سے موبائل فون درآمد کرنے پر پاکستان کسٹمز نے رجسٹریشن کی مد میں 54 ارب روپے وصول کیے ہیں، یہ ریونیو سال 2018-19 کی نسبت 145 فیصد زائد ہے۔
فیڈرل بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق پاکستان کسٹمز نے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اشتراک سے ڈیوائس آئیڈنٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) متعارف کروایا ہے تاکہ بیرون ملک سے درآمد شدہ موبائل فونز کی رجسٹریشن کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان میں پہلا سمارٹ فون مینوفیکچرنگ پلانٹ قائم کرنے کی تیاریاں
پاکستانیوں نے چار ماہ میں 55 کروڑ ڈالر کے سمارٹ فون درآمد کر لیے
اس نظام کی بدولت کوئی بھی نان ڈیوٹی پیڈ یا سمگل شدہ فون پاکستان میں واجب الادا ٹیکسز کی ادائیگی اور پی ٹی اے سے رجسٹریشن کے بغیر استعمال نہیں ہو سکتا۔
ایف بی آر کے مطابق سال 2019-20ء میں بھی پاکستان کسٹمز نے اس نظام کی بدولت 54 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا ہے، ان کامیاب اقداما ت کی وجہ سے ملک بھر میں سرمایہ کاری کو فروغ ملا ہے اور اب 17 کمپنیاں پاکستان میں موبائل فونز تیار کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
یکم جولائی 2019ء سے حکومت پاکستان نے بیگیج رولز کے تحت بیرون ملک سے ڈیوٹی فری موبائل فونز لانے کی سہولت واپس لے لی تھی اور ایف بی آر کے مطابق یہ فیصلہ اس سکیم کے غلط استعمال کی متعدد شکایات کو دیکھتے ہوئے لیا گیا تھا کیونکہ بعض افراد ایک سے زائد مہنگے موبائل فون بغیر ڈیوٹی ادا کیے پاکستان لے آتے تھے جس کے باعث مارکیٹ میں غیررجسٹرڈ فونز کی بھرمار ہو گئی تھی۔