اسلام آباد: پاکستان کسٹمز نے رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران پہلی مرتبہ 23 ارب روپے مالیت کی سمگل شدہ اشیاء ضبط کی ہیں جو گزشتہ سال کی نسبت 43 فیصد زائد ہے۔
کسٹمز ایکٹ 1969ء میں ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت سمگلنگ کرنے والے افراد کی جائیداد اور گوداموں کی ضبطگی، جرمانہ اور دس سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے مطابق کورونا وباء کے باعث طلب میں کمی کے باوجود ملک میں ٹیکسٹائل کی صنعت فروغ پا رہی ہے جس کی وجہ سمگل شدہ ٹیکسٹائل مصنوعات کی عدم دستیابی ہے۔
حکومت نے سمگلنگ کی روک تھام کے لئے بیشتر اقدامات متعارف کرائے ہیں جن کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آ رہے ہیں، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے درست استعمال اور سمگلروں کے خلاف کامیاب آپریشنز کی وجہ سے سمگلنگ کی روک تھام میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی اور مقامی صنعتوں کی تیار کردہ مصنوعات کو فروغ ملا ہے۔
سمگلنگ کی روک تھام پر لئے گئے دوسرے حالیہ اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے ایف بی آر نے کہا ہے کہ سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں اور دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ممبران پر مشتمل ایک قومی سٹیرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرتی ہے اور سمگلنگ کی روک تھام اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اشتراک کو یقینی بنانے کے لئے حکمت عملی ترتیب دیتی ہے۔