لاہور: آل پاکستان مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (اے پی سی ایم اے) نے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی جانب سے ایسوسی ایشن کے رکن دفاتر پر چھاپوں کو ناجائز اور خلاف قانون قرار دے دیا۔
ایسوسی ایشن نے بتایا کہ 19 نومبر کو سی سی پی نے کراچی میں کچھ ارکان کے دفاتر پر چھاپے مارے، دورانِ کارروائی کمیشن حکام نے اہم دستاویزات سمیت ملازمین کی ذاتی چیزیں بھی اپنی تحویل میں لے لیں، اس کارروائی کے لیے کمیشن ارکان کے پاس کوئی قانونی جواز نہیں تھا۔
اس سے قبل بھی 24 ستمبر 2020ء کو ایسی ہی کارروائی کی گئی تھی جس میں ایسوسی ایشن کے ارکان کے لاہور آفس میں چھان بین کی گئی تھی۔
ایسوسی ایشن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے جب بھی معلومات اور دستاویزات طلب کیں تو بھرپور تعاون کیا گیا لیکن اس کے باوجود کارروائی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے کراچی دفاتر پر مسابقتی کمیشن کا چھاپہ، ریکارڈ قبضے میں لے لیا
مسابقتی کمیشن کی کارروائیاں سرمایہ کاری کیلئے نقصان دہ : سیمنٹ مینوفیکچررز
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسوسی ایشن کے ارکان کمیشن کی جانب سے گزشتہ ایک سال کے دوران اکٹھی کی گئی معلومات اور دستاویزات کے جائزے یا کسی بھی قسم کی تفتیش کے نتیجے سے بالکل لاعلم تھے، انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن کے ساتھ تعاون کے باوجود ایسوسی ایشن کے ارکان اور ان کے ملازمین کو مسلسل ہراساں کیا گیا۔
سیمنٹ ایسوسی ایشن کے مطابق کمیشن نے مقامی پولیس کی مدد سے غیرقانونی اور ناجائز طریقے سے ارکان کے دفاتر میں کارروائی کرکے انہیں سِیل کر دیا جبکہ ان ارکان کی جانب سے کسی بھی قسم کی مزاحمت نہیں کی گئی لیکن پھر بھی تلاشی اور ملازمین کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی گئی۔
سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ مسابقتی کمیشن کے حکام کو ان کے اختیارات قانون کے دائرہ میں رہ کر استعمال کرنے کی درخواست کی جاتی رہی تاہم پھر بھی ایسوسی ایشن کے ارکان اور نمائندگان کو گرفتار کرنے کے لیے مسلسل دھمکایا جاتا رہا۔
’ایسے ہتھکنڈوں سے کاروباری برادری کے اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی اور ایسے اقدامات سے ملک میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو گی۔‘
واضح رہے کہ سی سی پی کی دو مختلف ٹیموں نے چئیرمین اور وائس چئیرمین اے پی سی ایم اے کراچی کے دفاتر میں داخل ہو کر تلاشی لی تھی اور دورانِ کارروائی اہم دستاویزات قبضے میں لے لیے تھے۔
قبضے میں لیے گئے ریکارڈ میں واٹس ایپ میسجز اور ای میلز شامل تھیں جس کے ذریعے ساؤتھ زون میں کی گئی چھان بین کے ساتھ حاصل ہونے والے شواہد سے متعلق مسابقت مخالف سرگرمیوں کا پتا چلایا جانا مقصود ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سیمنٹ کی قیمت میں فی بوری 45 سے 55 روپے اضافہ کا فیصلہ بظاہر اے پی سی ایم کے تحت ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا تھا، اسی لیے سیمنٹ سیکٹر میں انکوائری کا آغاز کیا گیا۔