اسلام آباد: پاکستان کا کرنٹ اکائونٹ مسلسل چوتھے ماہ سرپلس رہا اور یہ ستمبر 2020ء کے 59 ملین ڈالر کے مقابلہ میں اکتوبر میں 382 ملین ڈالر سرپلس ہو گیا۔
سٹیٹ بینک کے ترجمان کے مطابق سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں اضافہ اور تجارتی خسارہ میں کمی کی وجہ سے کرنٹ اکائونٹ پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ اکتوبر میں 20 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 49 کروڑ ڈالر رہا جو ستمبر میں ایک ارب 86 کروڑ ڈالر تھا تاہم جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران تجارتی خسارہ میں اضافہ ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
معاشی بہتری کے اعشارے، مسلسل پانچویں ماہ ترسیلات زر 2 ارب ڈالر سے زائد
مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ میں اضافہ
سعودیہ میں مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر میں 28.9 فیصد اضافہ
ترجمان سٹیٹ بینک کے مطابق اکتوبر2020ء میں مسلسل چوتھی بار کرنٹ اکائونٹ سرپلس رہا اور یہ اِس وقت مجموعی طور پر 1.2 ارب ڈالر سرپلس ہے، گزشتہ سال اکتوبر میں کرنٹ اکائونٹ 1.4 ارب ڈالر خسارے میں تھا۔
کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہونے کی ایک بنیادی وجہ ترسیلات زر میں اضافہ بھی ہے، سٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) میں ترسیلات زر کا مجموعی حجم 26.5 فیصد اضافے سے 9 ارب 40 کروڑ ڈالر رہا۔
سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 30 فیصد، امریکا سے 16 فیصد اور برطانیہ سے 14 فیصد اضافی ترسیلات زر ارسال کی گئیں۔