لاہور: وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ تیز تر معاشی نشوونما کی خاطر کاروباروں پر سے ٹیکسوں کا بوجھ کم کر دیا جائے گا۔
ہفتہ کو لاہور چیمبر میں ایک تقریب سے خطاب کر تے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ کاروباروں پر سے غیرضروری ٹیکسز کا خاتمہ ان کی ترقی میں مدد دے گا، پاکستان کی معیشت نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی معیشت ساڑھے چار فیصد جبکہ بھارت کی معیشت دس فیصد سے زیادہ سکڑی لیکن پاکستان کی معیشت مثبت ترقی کا رحجان ظاہر کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی بحالی میں بنیادی کردار انڈسٹری ادا کر رہی ہے، ستمبر کے دوران انڈسٹری کمپونینٹس کی نشوونما 7.5 فیصد رہی۔ سیمنٹ اور یوریا فرٹیلائزرز کی کھپت اس وقت تاریخی ہیں، گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال آٹوموبیل سیکٹر کی سیلز 43 فیصد زائد ہیں۔
حماد اظہر نے کہا کہ حکومت کو کرنٹ اکاونٹ خسارہ، گرے لسٹ میں شمولیت اور دیگر بہت سے مسائل ورثے میں ملے تھے مگر صورت حال تیزی سے تبدیل ہوئی ہے۔ کورونا وائرس کے دوران حکومت نے تین لاکھ تاجروں کے تین ماہ کے لیے بجلی کے بل ادا کئے۔
انہوں نے کہا کہ پانچ سیکٹرز کے لیے زیرو ریٹڈ سہولت پہلے ہی ختم کی جا چکی ہے، اب اس کا فائدہ براہ راست ایکسپورٹس کو پہنچایا جائے گا۔ پنجاب میں 13 خصوصی اکنامک زونز قائم کئے جا رہے ہیں جبکہ پہلے سے قائم زونز کو بہتر کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر صنعت کا کہنا تھا کہ سکل ڈویلپمنٹ کے لیے چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لیا جائے گا، ایس ایم ایز کے لیے نئی پالیسی جلد ہی متعارف کرائی جا رہی ہے، وزیراعظم نے ایس ایم ایز کے لیے نیشنل کورآڈی نیشن کمیٹی قائم کر دی ہے تاکہ انہیں سہولیات دی جا سکیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے صدر طارق مصباح نے کہا کہ حکومت کی جانب سے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو بجلی کا ریلیف پیکیج دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، اس سے یقیناََ ان صنعتوں کو ترقی میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی بہترین پالیسیوں کی بدولت معاشی بحالی کا عمل شروع ہوا ہے، 20۔2019 میں لارج سکیل مینو فیکچرنگ سیکٹر کا گروتھ ریٹ منفی 7.78 فیصد تھا جو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مثبت 4.8 فیصد ہو گیا ہے۔
انہوں نے وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی متعارف کرانے کو بھی سراہا۔
طارق مصباح نے کہا کہ صنعتی علاقوں میں زمین کی قیمت بہت بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے صنعتی وسعت کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ سادہ لیزنگ پالیسی متعارف کرائی جائے جس کے ذریعے موجودہ اور نئی انڈسٹریل سٹیٹس طویل المدت لیز کے لیے جگہ فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ سرٹیفیکیشن اور ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے حوالے سے صورتحال تسلی بخش نہیں ہے، موجودہ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کا معیار بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیرو ریٹڈ کی سہولت پانچ سیکٹرز کو دی گئی ہے، یہ سہولت فارماسیوٹیکل، چاول، حلال گوشت، انجینئرنگ کے شعبوں کو بھی دی جائے۔