ترکی کا بڑا کاروباری گروپ پاکستانی رئیل سٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کیلئے تیار

ترکی کا ADO گروپ اور پاکستان کا عمارت گروپ آف کمپنیزمشترکہ طور پر کنسٹرکشن اور رئیل سٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں گے، یہ کاروباری شراکت داری دونوں ملکوں کے تعلقات کی مزید مضبوطی کا باعث بنے گی

887

لاہور : ترکی کا بڑا کاروباری گروپ ADO پاکستان کے کنسٹرکشن اور رئیل سٹیٹ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمارت گروپ آف کمپنیز کے چئیرمین نے کہا کہ پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر اور اس سے منسلک صنعتوں کے پاس بہت صلاحیت ہے، ہم کنسٹرکشن سیکٹر کی مدد کے لیے صنعتیں لگانے کو تیار ہیں جس کی بدولت معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا۔

اس موقع پر ADO گروپ کے چئیرمین اور صدر مصطفیٰ ساک نے پاکستان اور ترکی کے مابین رئیل اسٹیٹ کے میدان میں تعاون کے فوائد پر روشنی ڈالی، تقریب میں دونوں ملکوں کی ممتاز کاروباری اور حکومتی شخصیات سمیت پاکستان میں ترکی کے سفیر مصطفیٰ یردکل بھی شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیے:

سات سالوں میں سی پیک منصوبوں پر کتنے ارب ڈالر سرمایہ کاری ہوئی؟

کورونا ویکسین کی تیاری، عالمی سٹاک مارکیٹوں کے تجارتی حجم میں دو کھرب ڈالر اضافہ

اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اُمور نوجوانان عثمان ڈار نے پاکستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہیں ملازمتوں کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے غیرملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان لانے پر عمارت گروپ کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ چیز پاکستانی معیشت کی ترقی میں بہت معاون کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی رئیل سٹیٹ اور کنسٹرکشن سیکٹر میں ترکی کے بڑے کاروباری گروپ کی سرمایہ کاری سے ناصرف دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مضبوط ہو ں گے بلکہ یہ پاکستان میں مزید بیرونی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرے گی۔

تقریب کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا  کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جنہیں سب کے فائدے کے لیے استعمال میں لانے کی ضرورت ہے۔

پاک ترک تعلقات دوستی اور بھائی چارے پر مبنی اور تاریخی نوعیت کے ہیں، ترک زبان میں دونوں ملکوں کو ‘Kardeşler’ یعنی برادار کہا جاتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان متعدد شعبہ جات بالخصوص ٹرانسپورٹ، ٹیلی کمیونیکیشن، سیاحت اور صنعت کے میدان میں تعاون،  تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک معاہدے پر بھی کام جاری ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here