لاہور ہائیکورٹ: شریف فیملی، ترین کی شوگر ملز کیخلاف ایف آئی اے کی کارروائی کالعدم قرار

ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے ایف آئی اے، جے آئی ٹی اور ایس ای سی پی کی جانب سے شریف خاندان کی العریبیہ شوگر ملز اور جہانگیر ترین کی فاروقی پلپ ملز کو ریکارڈ کی فراہمی کے لیے جاری کیے جانے والے نوٹسز کالعدم قرار دے دیے

1002

لاہور: لاہور ہائی کورٹ  نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ( جے آئی ٹی ) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) کی جانب سے شریف خاندان کی العریبیہ اور جہانگیر ترین کی فاروقی پلپ ملز کو بھیجے جانے والے نوٹسزکالعدم قرار دے دیے۔

اس معاملے کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم اور جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی جس نے جے آئی ٹی  اور ایف آئی اے کی جانب سے مذکورہ شوگر ملز کو بھیجے جانے والے نوٹسز کالعدم قرار دے دیے۔ عدالت نے دونوں ملوں کے خلاف قائم جے آئی ٹی کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔

ان نوٹسز کے خلاف عدالت عالیہ میں دائر کی گئی درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ مذکورہ اداروں کو شوگر ملز کے خلاف اس قسم کی تحقیقات کا اختیار ہی حاصل نہیں ہے۔

درخواست کنندگان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے چینی بحران کی تحقیقات کے لیے 16 مارچ کو ایک کمیشن تشکیل دیا تھا جس نے اپنی تحقیقات میں شوگر ملز پر بےبنیاد الزامات لگائے۔

انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ جے آئی ٹی کی جانب سے شریف فیملی کی العریبیہ شوگر ملز کو ریکارڈ کی فراہمی کے لیے بھیجا گیا نوٹس کالعدم قرار دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے:

جہانگیر ترین نے اپنی شوگر ملز کے حکومتی آڈٹ کے معیار پر سوالات اٹھا دیے

چینی حکومت کا توانائی کمپنی کو پاکستان سٹاک ایکسچینج کا حصہ بنانے کا فیصلہ

عدالتی بنچ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ( ایس ای سی پی ) کی جانب سے بھی ان دونوں شوگر ملز کو بھیجے جانے والے نوٹس اورایس ای سی پی کے اقدام کو خلاف قانون قرار دے دیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اگرچہ ایف آئی اے کو معاملے کی تحقیقات کا حق حاصل ہے مگر جن قوانین کے تحت ایسا کیا جائے گا ان کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ اس معاملے کے حوالے سے ایف آئی اے کے اختیارات تفصیلی فیصلے میں بیان  کیے جائیں گے۔ ایس ای سی پی بھی اپنا کردار قانون کے مطابق ادا کرنے میں ناکام رہا۔

عدالت نے درخواست گزاروں کے خلاف ایف آئی اے کی انکوائری کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے درخواستگزاران کے خلاف قانونی تقاضے پورے کرنے کی بجائے درخواستگزاران کو ناجائز تنگ اور ہراساں کرنا شروع کر دیا۔عدالت ایف آئی اے کے اس غیر قانونی اقدام کو کالعدم قرار دیتی ہے۔

مزید برآں درخواست کنندگان نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کمیشن کو العریبیہ شوگر ملز اور جہانگیر ترین کی فاروقی پلپ ملز کے خلاف کاروائی کے احکامات کو کالعدم قرار دیا جائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here