لاہور: لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) نے بھی 20 نومبر سے شادی ہالز بند کروانے کے حکومتی فیصلے کی مخالفت کردی۔
میریج ہالز ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے صدر طارق مصباح نے کہا کہ لاک ڈائون کی وجہ سے شادی ہالز کی صنعت کو بہت نقصان اٹھانا پڑا اور اب انہیں کام کی اجازت دی جانی چاہیئے، سرکاری اراضی اور نجی ملکیت والی زمینوں پر بنائے گئے بینکویٹ ہالز اور مارکیز کے سات ماہ کے کرایوں کو معاف کیا جائے۔
ایل سی سی آئی کے صدر نے کہا ہے کہ میرج ہال سیکٹر ملکی جی ڈی پی میں خاطر خواہ حصہ ڈالتا ہے، شادی ہالز اور مارکیز کے بند ہونے سے پولٹری، چاول، گوشت، کھانا پکانے کا تیل، آٹا، پھل، سبزیاں، کراکری، لباس، جوتے، کاسمیٹکس، آرائش، فرنیچر، لائٹنگ، فوٹوگرافی، شادی کارڈز اور زیورات سمیت 50 سے زائد وابستہ صنعتوں پر اثر پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
شادی ہالز، کیٹرنگ سروسز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کیلئے سروے شروع
کورونا کی دوسری لہر: شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی، ماسک نہ پہننے پر جرمانہ ہوگا
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں فوڈ انڈسٹری کے لگ بھگ 20 فیصد محصولات میرج ہالز کے چلنے سے حاصل ہوتے ہیں لہٰذا حکومت کو 20 نومبر سے شادی ہالز کو بند کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ میرج ہالز کو پراپرٹی ٹیکس پر کم از کم ایک سال کے لئے چھوٹ دی جائے اور پنجاب ریونیو اتھارٹی بھی سیلز ٹیکس میں دو سال کے لئے چھوٹ دے۔
میاں طارق مصباح نے اس بحران کے وقت میں حکومت کی جانب سے کاروباری اداروں کو سہولیات فراہم کرنے کے اقدامات کی تعریف کی، انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں لاک ڈائون اور اس کے نتیجے میں معاشی سست روی سے میرج ہال سیکٹر پر منفی اثر پڑا ہے۔
وفد کے ممبروں کا کہنا تھا کہ ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کے سبب میرج ہالز میں کوویڈ- 19 کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پیش نظر حکومت نے 20 نومبر سے 31 جنوری تک ان ڈؤر شادی کی تقریبات پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، حکومت کا کہنا ہے کہ سخت حفاظتی انتظامات کے تحت صرف آئوٹ ڈور شادی کی تقریب منعقد کی جا سکے گی جس میں ایک ہزار تک افراد شرکت کر سکیں گے۔
تاہم پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ویڈنگ ہالز اور کیٹرنگ سروسز کے مالکان نے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے احتجاج کی دھمکی دے رکھی ہے۔