اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اراکین سینٹ اور قومی اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات برائے سال 2019-20ء جاری کر دیں، جن کے مطابق سینیٹر تاج محمد آفریدی ایوان بالا میں امیر ترین سینیٹر ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان سے جاری تفصیلات کے مطابق سینیٹر تاج محمد آفریدی ایک ارب 22 کروڑ روپے کے اثاثہ جات کے مالک ہیں جس میں سے 16 کروڑ روپے کے اثاثے بیرون ملک موجود ہیں۔
چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی 10 کروڑ 63 لاکھ جبکہ ڈپٹی چئیرمین سلیم مانڈی والا چھ کروڑ 77 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔
وفاقی وزیر اعظم سواتی 81 کروڑ، وزیر قانون فروغ نسیم 40 کروڑ، وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز چار کروڑ 67 لاکھ، سینیٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم 20 کروڑ جب کہ ان کی اہلیہ 17 کروڑ اور سینیٹر فیصل جاوید ایک کروڑ کے اثاثوں کے مالک ہیں۔
الیکشن کمیشن کی تفیصلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے چودھری تنویر تین کروڑ 67 لاکھ مالیت کی زرعی زمین، چار کروڑ 74 لاکھ روپے کی غیر زرعی زمین کے علاوہ بینک کھاتوں میں تین کروڑ 79 لاکھ روپے اور 25 لاکھ روپے کے فرنیچر کے بھی مالک ہیں۔
مسلم لیگ ں کے ہی سینیٹر مشاہد اللہ خان 75 لاکھ روپے کے پلاٹ، آٹھ لاکھ روپے کے زیورات، بینک کھاتوں میں 31 لاکھ روپے اور 65 ہزار روپے کے حصص کے مالک ہیں۔
اثاثوں کی جمع کرائی گئی تفصیلات کے مطابق سینیٹر عبدالقیوم 8 کروڑ 60 لاکھ روپے ، سینیٹر پرویز رشید بیرون ملک بینک اکاؤنٹس میں 33 لاکھ پاکستانی روپے اور سینیٹر راجہ ظفر الحق صرف 50 ہزار روپے کے مالک ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک 1.3 ملین پاؤنڈز کے غیرملکی اثاثہ جات کے مالک ہیں جب کہ ان کی اہلیہ کے پاس پچاس تولہ سونا اور 27 لاکھ روپے ہیں۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر 12 کروڑ روپے کی جائیداد، پچاس لاکھ روپے کے شئیرز، تین کروڑ 40 لاکھ روپے کی گاڑیوں اور بینک کھاتوں میں دو کروڑ 34 لاکھ روپوں کے مالک ہیں۔
سینیٹر رضا ربانی نے ایک کروڑ 53لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، ان کے پاس 62 لاکھ روپے کی تحفے میں ملنے والی پراپرٹی اور بینک اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے موجود ہیں۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ملک کے غریب ترین سینیٹر ہیں جن کے پاس وراثت میں ملنے والی بارہ کنال زمین ہے اور انہوں نے ایک کاروبار میں تین لاکھ 61 ہزار روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، اس کے علاوہ ان کے بینک اکاؤنٹس میں چھ لاکھ روپے کی رقم موجود ہے۔
اُدھر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے اراکین کے اثاثوں کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں جس کے مطابق وزیراعظم عمران خان آٹھ کروڑ روپے کے اثاثہ جات کے مالک ہیں، اس کے علاوہ ان کے چار بین الاقوامی بینک اکاؤنٹس میں تین لاکھ 31 ہزار 230 امریکی ڈالر اور 518 پاؤنڈز موجود ہیں۔
وزیراعظم کے پاس دو لاکھ مالیت کی چار بکریاں اور 19 کروڑ نو لاکھ روپے کا کیش بھی موجود ہے، اس کے علاوہ وزیراعظم فیروز والا میں 80 کنال زمین کی فروخت کے ضمن میں سات کروڑ روپے کا ایڈوانس بھی لے چکے ہیں۔
اُدھر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے پاس پاکستان میں ایک کروڑ 47 لاکھ روپے کی غیر زرعی اراضی موجود ہے جبکہ انہوں نے سینکڑوں کنال اراضی تحفے کے طور پر ظاہر کی ہے۔
شہباز شریف نے 13 کروڑ 78 لاکھ سے زائد اثاثے برطانیہ میں ظاہر کیے ہیں جبکہ ان کے بینک اکاونٹس میں چھ کروڑ 39 لاکھ روپے موجود ہیں۔ شہباز شریف کے ان تمام اثاثوں کی قیمت 24 کروڑ 74 لاکھ ہے جبکہ انہوں نے جائیداد کے اوپر 10 کروڑ کا قرضہ بھی ظاہر کیا ہے۔
شہباز شریف کے لاہور میں 14 بینک اکاؤنٹس ہیں اور بنک قرضوں اور ہائوس بلڈنگ لون کی مد میں شہباز شریف نے 13 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کیے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری ایک ارب 50 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں، یوں ان کا شمار پاکستان کے امیر ترین ارکان اسمبلی میں ہوتا ہے، بلاول بھٹو کے دبئی کے دو ولاز میں شیئرز بھی ہیں جنہیں انہوں نے تحفے اور وراثت میں ظاہر کیا ہے۔