کووڈ۔19: 2021ء کے اختتام تک مجموعی عالمی پیداوار کو 12 کھرب ڈالر نقصان کا خدشہ

اقتصادی شرح نمو میں کمی کے علاوہ بے روزگاری میں بھی اضافہ متوقع ہے اور بعض ترقی یافتہ ممالک میں بے روزگاری کی شرح دوہرے ہندسے تک بڑھ جائے گی، رپورٹ  

600
5 worst Global Financial Crisis before COVID-19

اسلام آباد: کووڈ۔19 کی وباء کے باعث اقتصادی سست روی کے نتیجہ میں 2021ء کے اختتام تک مجموعی عالمی پیداوار کو 12 کھرب ڈالر کے نقصان کا خدشہ ہے۔

یونائٹڈ نیشنز کانفرنس آن ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ (یو این سی ٹی اے ڈی) کی ’دی ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ رپورٹ 2020‘ (ٹی ڈی آر2020ء) میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی معاشی بحالی کے لئے عالمی سطح پر جرات مند اور جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس کے تحت مربوط میکرو اکنامک پھیلاﺅ پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور کارکنوں کی اجرت میں اضافے جیسے اقدامات شامل ہوں۔

رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ عالمی سطح پر معاشی بحالی کے لئے شفاف توانائی، ماحولیاتی تحفظ اور ٹرانسپورٹ کے پائیدار نظام پر بھاری سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے: 

’60 سالوں میں پاکستانی معیشت میں زرعی شعبہ کا حصہ 14.4 فیصد کم ہو گیا‘

مالی سال 2021 میں پاکستانی معیشت کس حال میں ہوگی؟ آئی ایم ایف رپورٹ جاری

مزید برآں دنیا بھر میں مالیاتی پالیسیوں سے بھرپور استفادہ کے لئے میکرواکنامک استحکام اور جامع و مربوط صنعتی پالیسیوں کے تحت ترقیاتی اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات ناگزیر ہیں۔

ٹی ڈی آر 2020ء کے مطابق دنیا بھر کی نظریں اب سال 2021ء پر ہیں جس میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی متوقع ہے اور آئندہ سال کے اختتام تک ترقی کے بعض مسائل کے مکمل خاتمہ میں مشکلات کے علاقہ متعدد ممالک میں مالیاتی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کووڈ۔19 عالمی بحران کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی سست روی کے نتیجہ میں 2021ء کے اختتام تک مجموعی عالمی پیداوار کو 12 کھرب ڈالر کے خسارہ کا سامنا متوقع ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں معاشی سرگرمیوں میں کمی کے باعث بے روزگاری کی شرح بڑھ سکتی ہے جبکہ بعض ترقی یافتہ ممالک میں بھی بے روزگاری کی شرح دوہرے ہندسے تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔

عالمی ادارہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے جامع اور مربوط حکمت عملی کے تحت اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here