اسلام آباد : پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے چار ارب ڈالر کے قرض کی واپسی ری شیڈول کروانے کے لیے کوششوں کا آغاز کر دیا۔
دونوں ملکوں نے معاشی استحکام کے لیے سٹیٹ بنک آف پاکستان میں ڈالر رکھوائے تھے اور اب پاکستان کو نومبر سے فروری تک کے عرصے میں دونوں ملکوں کے دو، دو ارب ڈالر واپس کرنے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر قرضوں کی واپسی کے متحمل نہیں ہو سکتے لہٰذا حکومت نے اس کی واپسی کی مدت میں ایک سال کے اضافے کے لیے لابنگ شروع کر دی ہے۔
وزارت خزانہ سے تعلق رکھنے والے ایک اعلی عہدیدار کا اس حوالے سے پرافٹ اردو سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اپنی اپنی رقم کی واپسی کو ری شیڈول کرنے پر آمادہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے :
مالی سال 2021: پاکستانی معیشت کس حال میں ہوگی؟ آئی ایم ایف رپورٹ جاری
سعودی عرب، غیر ملکی ملازمین سے متعلق کفالہ کا نظام تبدیل کرنے کا فیصلہ
یاد رہے کہ پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے سعودی عرب سے تین ارب ڈالر حاصل کیے تھے جس کی ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط نومبر 2019ء، دوسری دسمبر 2019ء اور تیسری جنوری 2020ء میں سٹیٹ بنک آف پاکستان کو وصول ہوئی تھی۔
پاکستان اس رقم میں سے سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر واپس کر چکا ہے جبکہ دو ارب ڈالر اب بھی سٹیٹ بنک کے پاس موجود ہیں۔
دوسری طرف متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو دو ارب ڈالر فراہم کیے تھے جو رواں برس جنوری اور فروری میں دو اقساط کی صورت سٹیٹ بنک آف پاکستان کو موصول ہوئے تھے اور ان کی واپسی اگلے برس کے اوائل میں کی جانی ہے۔
اُدھر سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 23 اکتوبر 2020ء تک اس کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 12.12 ارب ڈالر تھے۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کے تحت چھ ارب ڈالر کا معاہدہ بھی کر رکھا ہے جس کی شرائط میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین سے حاصل کی گئی مالی امداد کو ری شیڈول کروانا بھی شامل ہے لہٰذا اس معاہدے سے انحراف آئی ایم ایف پروگرام کو مزید التواء میں ڈال سکتا ہے۔
آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کے لیے پاکستان کی معاشی ضرورت 29 ارب ڈالر بتائی ہے مگر ماہرین اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ہمیشہ اعدادو شمار کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتا ہے تاکہ ممالک اس کے پروگرام کا حصہ رہیں۔