اسلام آباد : معیشت کی خبریں دینے والے میڈیا ادارے بلوم برگ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث لگائی گئی پابندیوں میں جلد نرمی کرنے کی بدولت پاکستانی برآمدات اپنے جنوبی ایشیائی حریفوں کی نسبت زیادہ تیزی سے بحال ہوئیں۔
اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بلوم برگ نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش اور بھارت کی نسبت پاکستان کی برآمدات میں کورونا کے بعد تیزرفتار بحالی دیکھی گئی جس میں ٹیکسٹائل شعبے کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔
ستمبر میں پاکستان کی بیرونی شپ منٹس میں سات فیصد اضافہ ہوا جب کہ اس عرصے میں پاکستان کے کے حریف ممالک یعنی بھارت اور بنگلہ دیش کی شپ منٹس بالترتیب 6 اور 3.5 فیصد بڑھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت جنوبی ایشیا کی وہ پہلی انتظامیہ تھی جس نے کورونا کے باعث تعطل کا شکار برآمدات کی بحالی کا فیصلہ کیا ۔
اس اقدام کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت، چین اور بنگلہ دیش کو ملنے والے آرڈرز پاکستان منتقل ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیے :
چمڑے سے بنی ملکی مصنوعات کی برآمدات میں زبردست اضافہ
یورپی یونین سے تجارتی معاہدہ میں ناکامی برطانیہ کو کس قدر مہنگی پڑ سکتی ہے؟
چین، بھارت کے بجائے بڑے عالمی برانڈز پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا رُخ کیوں کر رہے ہیں؟
رپورٹ میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( اپٹما) کے سیکرٹری جنرل شاہد ستار کے اس بیان کو بھی شامل کیا گیا ہے کہ ”پاکستانی گارمنٹس سیکٹر اپنی پوری صلاحیت کے مطابق کام کر رہا ہے اور زیادہ تر کارخانے اگلے چھ ماہ تک مزید آرڈر لینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔”
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جس وقت بھارت اور بنگلہ دیش لاک ڈاؤن جیسی مشکلات سے دوچار تھے اس وقت بھی پاکستانی انڈسٹری فیس ماسک اور پرسنل پروٹیکٹیو گئیر ( پی پی ای) بنانے میں مصروف تھی۔
اُدھر امریکا اور چین کی تجارتی جنگ کے باعث بھی پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو زبردست موقع میسر آ گیا ہے کیونکہ بہت سی عالمی کمپنیوں نے اپنے آرڈرز چین سے پاکستان منتقل کر دیے ہیں۔
اس حوالے سے نشاط اور انٹرلوپ لمیٹڈ، جو کہ نائیکی (Nike) اور ایڈی ڈاس (Adidas) کے لیے جرابیں تیار کرتی ہیں، نے بلوم برگ کو بتایا کہ وہ آرڈرز جو پہلے چین کو دیے جاتے تھے اب ان میں سے کچھ انہیں ممل گئے ہیں، اسی طرح گدون ٹیکسٹائل ملز نے بنگلہ دیش سے آرڈز اس کو منتقل ہونے کی خبر دی ہے۔
واضح رہے کہ چین دنیا میں ٹیکسٹائل کا سب سے بڑا، بنگلہ دیش دوسرا اور بھارت تیسرا بڑا ایکسپورٹر ہے مگر کورونا کے باعث ان ممالک کی انڈسڑی ابھی تک پوری طرح سے نہیں کھل سکی یا اگر کھل بھی گئی ہے تو پاکستان کی نسبت قدرے تاخیر سے۔
یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر غیر ملکی خریداروں نے ان ممالک کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو دیے جانے والے آرڈرز پاکستان منتقل کردیے ہیں جہاں کورونا کی صورتحال ان ممالک کی نسبت بہت زیادہ بہتر ہے اور اس کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو جزوی یا مکمل لاک ڈاؤن جیسی صورتحال کا سامنا بھی نہیں ہے۔
اگرچہ کورونا لاک ڈاؤن کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو اس کے اپنے غیر ملکی آرڈرز سے ہاتھ دھونا پڑا تھا مگر اب حریف ممالک کے آرڈرز اس کو ملنے سے نقصان کا کافی حد تک ازالہ ہو گیا ہے۔