اقوامِ متحدہ: ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں غیرمعیاری گاڑیاں جو غیرمعیاری حفاظتی انتظامات کے ساتھ ساتھ صحت اور آب و ہوا کے لیے نقصان دہ ہیں ہر برس غریب ممالک کو برآمد کر دی جاتی ہیں، یوں کم آمدنی کے حامل ممالک ترقی یافتہ دنیا کی متروک شدہ گاڑیوں کا ’کباڑ خانہ‘ بنتے جا رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر ایسی غیر معیاری گاڑیاں افریقی ممالک میں برآمد کی جاتی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی انوائرنمنٹ پروگرام (یو این ای پی) کی رپورٹ کے مطابق 2015ء سے 2018ء کے درمیان ایک کروڑ 40 لاکھ استعمال شدہ گاڑیاں دنیا بھر کے ممالک کو برآمد کی گئیں، ان میں سے 80 فی صد گاڑیاں کم آمدنی کے حامل یا غریب ممالک کو برآمد کی گئیں۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ان گاڑیوں میں سے تقریباََ نصف افریقی ممالک کو برآمد کی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق یورپ، امریکہ اور جاپان سے برآمد کی جانے والی لاکھوں گاڑیوں میں سے بیشتر غیر معیاری تھیں جو آب ہوا کو آلودہ کرنے کی بڑی وجہ بن رہی ہیں۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب 10 کروڑ چھوٹی گاڑیاں موجود ہیں، ان گاڑیوں کی تعداد آئندہ تین دہائیوں میں 2050ء تک دُگنی ہو جائے گی۔
اقوامِ متحدہ کے انوائرنمنٹ پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگیر انڈریسن کا کہنا ہے کہ گاڑیوں میں ہونے والے اس اضافہ میں زیادہ حصہ ترقی پذیر ممالک سے ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک خاص طور پر افریقہ کو برآمد کی جانے والی گاڑیاں ترقی یافتہ ممالک میں محفوظ یا آب و ہوا کے لیے بہتر نہیں سمجھی جاتیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ایمانداری، دوسروں کو عزت دینے اور مساوات کے ساتھ ساتھ انسانوں کی صحت اور ماحولیات کا بھی ہے، ہوا میں آلودگی بڑھتی جائے گی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی ترقی پذیر ممالک کو برآمد کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو گرین ہاؤس گیسز کو کم کرنے کی کوششوں کو دھچکہ لگے گا۔
رپورٹ کے مطابق مراکش، الجزائر، آئیوری کوسٹ، گھانا اور موریشس سمیت بیشتر افریقی ممالک نے پہلے ہی گاڑیوں کی درآمد کے لیے انتہائی پست معیار مقرر کیا ہوا ہے۔
ڈبلیو ایچ اوکی رپورٹ کے مطابق ہوا میں موجود آلودگی کے باعث ہر سال 70 لاکھ افراد قبل از وقت موت کا شکار ہوتے ہیں۔