چینی حکومت کا توانائی کمپنی کو پاکستان سٹاک ایکسچینج کا حصہ بنانے کا فیصلہ

تھری گورجیز فرسٹ کو 2021ء کے دوسرے حصے میں پی ایس ایکس کا حصہ بنایا جائے گا، اقدام کا مقصد یہ تاثر زائل کرنا ہے کہ چین اپنے قرض دار ممالک کو قرضوں کے بوجھ تلے دبانا چاہتا ہے

1574

لاہور : چین کی کمپنی ’چائنا تھری گورجیز سائوتھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ (سی ایس اے آئی ایل)‘ نے اپنی توانائی سے متعلق ذیلی کمپنی ’تھری گورجیز فرسٹ (ٹی جی ایف) ونڈ فارم پرائیویٹ لمیٹڈ‘ کو 2021ء کے دوسرے حصے میں پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کا حصہ بنانے پر غور شروع کر دیا۔

اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ پاکستان سٹاک ایکسچینج کا حصہ بننے والی پہلی چینی کمپنی ہو گی۔

معاملے سے آگاہ ہمارے ذرائع کے مطابق تھری فرسٹ گورجیز (ٹی ایف جی) نے سی پیک منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور اسے رواں برس کے دوسرے حصے میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کا حصہ بنایا جانا تھا مگر کورونا وائرس کے باعث ایسا نہیں ہو سکا۔

چائنا تھری گورجیز سائوتھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ (سی ٹی جی ایس آئی ایل) چین کی ایک انویسٹمنٹ ہولڈنگ کمپنی ہے اور اس کے مینڈیٹ میں قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کا حصول، انکی تعمیر، ملکیت اور انھیں چلانا شامل ہے، عالمی بینک کی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن اور سلک روڈ فنڈ اس کمپنی کے شئیر ہولڈرز ہیں۔

کمپنی پاکستان میں توانائی کے چھ منصبوں پر کام کر رہی ہے  جن میں سے چار سی پیک کاحصہ جبکہ دو آزاد منصوبے ہیں، سی پیک کے تحت کمپنی توانائی کے جن منصوبوں پر کام کر رہی ہے ان میں دو بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس اور دو وِنڈ پاور پراجیکٹس شامل ہیں۔

ہائیڈرو پاور کے دونوں منصوبے دریائے جہلم پر واقع ہیں اور ان میں 1100 میگاواٹ کا کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور 720 میگاواٹ کا کیروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے :

پاکستان میں بجلی کیوں مہنگی ہے؟ وزیر توانائی نے وجہ بتا دی

سی پیک اتھارٹی بل 2020ء میں چئیرمین کو احتساب سے استثنیٰ، حقیقت کیا ہے؟

سی پیک کے علاوہ کمپنی توانائی کے دو دیگر منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے جس میں دریائے جہلم پر ہی 640 میگاواٹ کا ماہل ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور تھری گورجیز فرسٹ ونڈ فارم شامل ہے، اس منصوبے سے 49.5 میگاواٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے اور اس پر 120 ملین ڈالر لاگت آئی تھی، ان فنڈز کا 75 فیصد حصہ  قرض اور 25 فیصد ایکویٹی فنانس سے حاصل کیا گیا تھا۔

منصوبہ صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹہ کے گاؤں جھمپیر میں واقع ہے اور اس نے نومبر 2014ء میں کمرشل آپریشنز کا آغاز کر دیا تھا اور اب نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کر رہا ہے۔

ذرائع نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ چینی حکومت ٹی جی ایف کو پاکستان سٹاک ایکسچینج کا حصہ بنا کر اس تاثر کو زائل کرنا چاہتی ہے کہ چین اپنے قرض دار ممالک کو صرف قرضوں کے بوجھ تلے دبانا چاہتا ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹی جی ایف کو پاکستان سٹاک ایکسچینج کا حصہ بنانے سے یہ تاثر ملے گا کہ چین منصوبہ جات کے مالی فوائد ان ممالک کے ساتھ بانٹنا چاہتا ہے جن میں وہ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ٹی جی ایف کو ابتدائی عوامی پیشکش (IPO) کے بجائے آفر فار سیل کےذریعے پاکستان سٹاک ایکسچینج کا حصہ بنایا جائے گا جس سے شئیر ہولڈرز کو مستحکم ریٹرنز ملیں گے۔

سرمایہ کاری ماہرین چین کی جانب سے ٹی جی ایف کو پاکستان سٹاک ایکسچینج  کا حصہ بنائے جانے کے اقدام کو بہت زیادہ اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیں اور مستقبل میں اس طرح کے مزید اقدامات کی اُمید کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here