کورونا، عالمی سیاحت بدترین بحران سے دوچار، کھربوں ڈالر ڈوب گئے

عالمی معیشت جلد بحال ہو گئی تو 2021ء تک سیاحت کم از کم 60 فیصد 2019ء کی سطح پر ضرور آ جائے گی لیکن مکمل بحالی 2023ء سے پہلے ممکن نہیں: رپورٹ

755

نیویارک: ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس پھیلنے کے باعث عالمی سیاحتی انڈسٹری کو مجموعی طور پر 8.1 کھرب ڈالر نقصان کا خدشہ ہے۔

گلوبل کنسلٹینسی McKinsey کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سیاحتی انڈسٹری کا 2019ء کی سطح پر آنے کا ابھی امکان نہیں البتہ انڈسٹری کی بحالی 2024ء تک ممکن ہو گی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی سیاحت کو کورونا وائرس سے پہلے کی سطح پر آنے تک 3 کھرب ڈالر سے 8 کھرب ڈالر تک نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا، بحالی کا عمل سست رفتار رہے گا اور اس کا انحصار مختلف ممالک کی جانب سے مقامی سطح پر تیاریوں اور غیرفضائی سفر پر ہو گا، مختلف ممالک کو اپنے انداز میں ملکی سیاحتی انڈسٹری کی بحالی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے:

سیاحت کھلنے سے سوات کی سوغات ’ٹراﺅٹ مچھلی ‘ کے کاروبار میں تیزی

پنجاب کے511 سیاحتی مقامات ایک ایپ پر دستیاب

کووڈ۔ 19: خیبر پختونخوا میں سیاحت کو 4 ارب روپے کا نقصان

رپورٹ کے مطابق وبا نے دنیا بھر میں سفری اور سیاحتی شعبوں کو بدترین نقصان پہنچایا ہے، کچھ ممالک میں دوبارہ سے لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا جا رہا ہے اور سفری پابندیاں دوبارہ عائد کی جا رہی ہیں، اس کے علاو معاشی مشکلات کے باعث صارفین کی آمدن میں کمی ہوئی ہے اور ان کے اعتماد کو بھی دھچکا ہے، اسی وجہ سے لوگ سیاحتی مقامات کا رخ کرنے کی بجائے گھروں میں رہنے کی ترجیح دے رہے ہیں نتیجتاََ عالمی سطح پر سیاحت کے شعبے کی بحالی کا عمل سست روی کا شکار رہے گا۔

اقوامِ متحدہ کی جولائی میں ہونے والی تجارت اور ترقی پر کانفرنس میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ اگر 8 ماہ تک بین الاقوامی سیاحت بند رہی تو وبا سے سیاحتی انڈسٹری کو عالمی ترقی کی شرح نمو کا 2.2 کھرب ڈالر یا 2.8 فیصد نقصان ہو سکتا ہے لیکن اب یہ نقصان اقوام متحدہ کے تخمینے سے بھی بڑھنے کا خدشہ ہے۔

میکینسی نے اپنی رپورٹ میں تخمینہ لگایا ہے کہ اگر وبا پر تیزی سے قابو پا لیا گیا اور عالمی معیشت اپنے پاؤں پر جلد کھڑی ہونا شروع ہوگئی تو 2021ء میں عالمی سیاحت کم از کم 60 فیصد 2019ء کی سطح پر ضرور آ جائے گی لیکن اس کے مکمل بحال ہونے کیلئے 2023ء تک کی امید رکھی جا سکتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here