بھارتی پروپیگنڈا، پاکستان کا فیک نیوز پھیلانے والے ٹویٹر اکائونٹس بند کرنے کا مطالبہ

582

اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ٹویٹر انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ مواد کو اعتدال پر رکھنے والی اپنی ٹیموں کو فوری طور پر متحرک کرتے ہوئے اس با ت کو یقینی بنائے کہ پلیٹ فارم غلط معلومات کے پھیلائو کے لیے پروپیگنڈا ہتھیار کے طور پر استعمال نہ ہو۔

پاکستان، اس کے شہریوں اور اداروں کو نشانہ بناتے ہوئے غلط اور بے بنیاد معلومات پھیلانے کی موجودہ مہم کے تناظر میں پی ٹی اے نے ٹویٹر پر زور دیا ہے کہ وہ اس مہم میں شامل ہینڈلز کو موثر طریقے سے بلاک کرے۔

’یہ بات ریگولیٹر کے لیے مایوس کن ہے کہ بے بنیاد معلومات کے پھیلائو میں ٹویٹر کے تصدیق شدہ اکائونٹس بھی شامل ہیں۔ تاہم وہ اب بھی استثنیٰ کے ساتھ کام کررہے ہیں۔‘

پی ٹی اے نے ٹویٹر سے کہا ہے کہ وہ اپنے اصولوں اور پالیسیوں کے مطابق ایسے اکائونٹس کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائے۔

واضح رہے کہ کراچی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے کے بعد کیپٹن صفدر کی گرفتاری اور سندھ پولیس افسران کی چھٹیوں کی درخواستوں کو جواز بناتے ہوئے کئی بھارتی ٹویٹر اکائونٹس سے یہ پراپیگنڈا کیا گیا کہ کراچی میں خانہ جنگی شروع ہو گئی ہے، اس کیلئے گلشن باغ نامی ایک علاقے کا نام بھی استعمال کیا گیا حالانکہ کراچی میں ایسی کوئی جگہ نہیں۔

افسوس ناک بات یہ ہے کہ جن بھارتی اکائونٹس سے یہ فیک نیوز پھیلائی جا رہی تھیں وہ ٹویٹر سے تصدیق شدہ تھے، اور تو اور اس میں بھارت کا قومی میڈیا بھی شامل ہو گیا۔

بھارتی نشریاتی اداروں بشمول انڈیا ٹوڈے، زی نیوز، سی این این 18 اور انڈیا ڈاٹ کام نے اپنی رپورٹ میں کراچی میں ’خانہ جنگی جیسی صورتحال‘ کا ذکر کیا۔ کچھ رپورٹس میں ایک دوسرے میڈیا ادارے دی انٹرنیشنل ہیرالڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ملک کے معاشی حب میں سندھ پولیس اور فوج کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی میڈیا میں ’بدنیتی پر مبنی اور من گھڑت خبروں اور پروپیگنڈا مہم‘ کا نوٹس لیا اور اس کی بھرپور  مذمت کی، کئی وفاقی وزراء نے ٹویٹر انتظامیہ کی توجہ ان کی ذمہ داری کی جانب مبذول کروانے کی کوشش کی۔

 وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ٹوئٹر ’جان بوجھ کر‘ بھارتی میڈیا کی پاکستان کے حوالے سے جھوٹی خبروں کو نظر انداز کررہا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here