لاہور: لاہور پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے حفیظ سینٹر پلازہ کو ہر طرح کےکاروبار اور دیگر سرگرمیوں کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر سِیل کر دیا۔
حفیظ سینٹر میں اتوار کے روز لگنے والی خوفناک آگ کی ابتدائی تحقیقات کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے 14 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کی تجاویز کے تحت پلازہ بند کر دیا گیا ہے۔
لاہور پولیس، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کے ماہرین پر مشتمل کمیٹی نے پلازے کا معائنہ کیا جس میں ماہرین کی ٹیم نے بھیانک آگ کی وجہ سے عمارت میں چھوٹی اور بڑی دراڑوں کی نشاندہی کی۔
عمارت کے معائنے کے دوران معلوم ہوا کہ سول ڈیفنس لاہور (سی ڈی ایل) کے ضلعی آفس نے حفیظ سینٹر مارکیٹ ایسوسی ایشن (ایچ سی ایم اے) کو 18 اگست کو حفاظتی اقدامات کی 9 خلاف ورزیاں رپورٹ کیں جبکہ پلازے کی ایسوسی ایشن نے آگ بجھانے کے آلات کے ٹھیک طرح سے نہ چلنے کو نظر انداز کیا۔
اگست کے دوران الیکٹرانک مارکیٹ کے دورے کے دوران سول ڈیفنس نے ایچ سی ایم اے کے صدر اور جنرل سیکرٹری کو ایک خط میں چھت پر نصب کیے گئے پانی کے ٹینک کی ہائیڈرنٹ، آٹومیٹک فائر الارم، ڈیٹیکشن سسٹم، فائر پوائنٹ اور فائر کنٹرول روم کے کام نہ کرنے کی نشاندہی کی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آگ اور دھویں کے اثرات سے بچنے کے لیے ہنگامی صورتحال میں استعمال ہونے والے ماسکس کسی بھی منزل پر دستیاب نہیں اور نہ ہی مختلف منزلوں پر آگ بجھانے کے آلات مناسب طریقے سے کام کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے:
حفیظ سینٹر آگ، کروڑوں کا نقصان، تاجروں کا حکومت سے معاوضہ دینے کا مطالبہ
لاہور، حفیظ سینٹر میں لگی آگ بے قابو، تیسری اور چوتھی منزل کو بھی لپیٹ میں لے لیا
محکمے کے ایک افسر نے ایسوسی ایشن کی انتظامیہ کو خرابیوں کی نشاندہی اور انہیں ٹھیک کرنے کے لیے 15 روز کا وقت دیا تھا۔
دوسری جانب لاہور پولیس نے دکانداروں اور راہگیروں کو پلازے میں داخلے سے روکنے کے لیے اطراف میں اہلکار تعینات کر دیے ہیں تاکہ مزید کسی نقصان سے بچا جائے۔
ذرائع کے مطابق پولیس حکام نے حفیظ سینٹر کی یونین کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی ہے اور انہیں اعتماد میں لے کر پلازے کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پولیس نے تاجروں کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے عمارت کو کلئیر قرار دیے جانے تک کاروبار بحال نہ کرنے کے لیے قائل کر لیا ہے۔
پرافٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ریسکیو 1122 کے ایک اہلکار نے بتایا کہ آگ کے باعث اندازے سے کہیں زیادہ نقصان کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔ آگ بجھانے کے لیے پانی کے چھڑکاؤ کے باعث گراؤنڈ فلور پر الیکٹرانک سامان کو نقصان پہنچا، پلازے کی بیسمنٹ میں پانی جمع ہونے کی صورت میں موبائل فونز اور دیگر آلات متاثر ہو چکے ہیں۔
ریسکیو اہلکار نے مزید بتایا کہ عمارتوں میں آگ لگنے کے زیادہ تر واقعات بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی سے پیش آئے، ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ عمارت میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ بھڑکی۔
گراؤنڈ فلور کی 134 دکانوں میں سے 73 کو نقصان پہنچا جبکہ 61 کو محفوظ قرار دیا گیا ہے، اسی طرح تیسری منزل پر 143 دکانوں میں سے 73 دکانیں جل کر خاکستر ہو گئیں جبکہ 70 دکانیں تباہی سے محفوظ رہیں۔
دوسری منزل پر 126 دکانوں میں سے 57 دکانوں کو نقصان پہنچا جبکہ 69 دکانیں محفوظ رہیں اور پہلی منزل پر 100 دکانوں میں سے 4 دکانیں آگ کی لپیٹ میں آئیں جبکہ 96 دکانوں کو محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ گراؤنڈ فلور پر 186 دکانیں اور بیسمنٹ میں 215 دکانیں حادثے سے محفوظ رہیں۔ تمام منزلوں سے ہوئے نمونے بلڈنگ مٹیریل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس دوران ٹریفک پولیس نے حفیظ سینٹر کی طرف جانے والی تمام سڑکیں بند کر کے ٹریفک کو متبادل راستوں کی طرف موڑ دیا ہے، شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے رہائشیوں اور راہگیروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ پولیس اور ٹریفک پولیس جائے وقوعہ کے اطراف میں مشترکہ طور پر گشت بھی کر رہے ہیں۔