‘کراچی میں گیس کی لوڈشیڈنگ ہوئی تو ذمہ دار سندھ حکومت ہو گی’

سندھ حکومت نے سوئی سدرن کو 17 کلومیٹر پائپ لائن بچھانے کیلئے رائٹ آف وے کی اجازت نہیں دی، وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان

907

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت گیس بحران پر قابو پانے کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی جس کی وجہ سے کراچی میں گیس بحران کی مکمل ذمہ داری اسی پر عائد ہو گی۔

وفاقی وزیر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا کہ وزارتِ توانائی کی جانب سے گزشتہ ڈیڑھ سال سے خطوط لکھنے کے باوجود سندھ حکومت نے ابھی تک سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کو 17 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھانے کیلئے رائٹ آف وے کی اجازت نہیں دی۔

علاوہ ازیں، عمر ایوب خان نے گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو بتایا کہ بجلی کی پیداوار میں ایل این جی سے متعلق معاملات کو حل کر لینے کی صورت میں حکومت کو آئندہ تین سالوں میں 147 ارب روپے تک بچت ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے:

حکومت کا بجلی، گیس، زراعت کیلئے اربوں کی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ

متبادل توانائی پالیسی منظور، مقامی وسائل سے بجلی کی پیداوار 80 فیصد تک لے جانے پر کام شروع

انہوں نے کہا کہ ’ابتدائی طور پر پاور جنریشن پلانٹس کے لیے ‘لو یا دو’ کی بنیاد پر 100 فیصد ایل این جی کا استعمال لازمی تھا تاہم متعلقہ حکام کی مزاحمت کے بعد ایل این جی کی کھپت 66 فیصد تک لائی گئی۔ لیکن اب ہم نے یہ شرط ختم کر دی ہے جس کی وجہ سے آئندہ تین سالوں میں 147 ارب روپے کی بچت ہو گی۔‘

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین چوہدری سالک حسین نے مذکورہ اقدامات اور بجلی کے شعبے میں بچت کرنے کی تعریف کی۔

تاہم عمر ایوب نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے منفی اور مثبت اثرات پر غور کیے بغیر بجلی پیدا کرنے کیلئے ایل این جی پر انحصار زیادہ کیا اور مہنگی ایل این جی درآمد کی، یہ کچھ خرابیاں تھیں جنہیں اب ٹھیک کر رہے ہیں۔

عمرایوب نے کہا کہ صارفین کو سبسڈی منتقل کرنے کا ایک بڑا ذریعہ توانائی کا شعبہ تھا لیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ 50 فیصد گردشی قرضے کی رقم ان بغیر بجٹ کی سبسڈیز کو دینا پڑتی تھی جبکہ صارفین کو بجٹ پر مبنی سبسڈیز دینے کی ضرورت ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here