اسلام آباد: چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کی تکمیل کا عمل تیز کرنے کیلئے حکومت نے ایک نیا قانون متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کابینہ کمیٹی آن ڈسپوزل آف لیجسلیٹو کیسز (سی سی ایل سی) پہلے ہی سی پیک اتھارٹی سے متعلق ایک مسودہ قانون منظور کر چکی ہے جسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل وفاقی کابینہ سے بھی منظور کرایا جائے گا۔
باوثوق ذرائع کے مطابق ’سی پیک اتھارٹی آرڈی نینس 2019ء کی مدت ختم ہونے پر حکومت نے سی پیک اتھارٹی بل 2020ء کا مسودہ تیار کر لیا ہے تاکہ اتھارٹی سے متعلق زیر التواء معاملات کو جلد حل کیا جا سکے اور ملکی ترقی کیلئے ناگزیر سی پیک منصوبوں کی تکمیل کا عمل تیز کیا جا سکے۔‘
سی پیک اتھارتی کا قیام ایک آرڈی نینس کے ذریعے 5 اکتوبر 2019ء کو عمل میں آیا تھا اور اس کا مقصد سی پیک منصوبوں کی نگرانی اور اس حوالے سے مختلف محکموں کے درمیان رابطہ کاری کو ممکن بنانا تھا۔
ذرائع نے بتایا کے نئے مسودہ قانون میں سی پیک اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) کا عہدہ ختم کرنے، فیصلہ سازی کے عمل میں چیئرمین کے اختیارات میں کمی اور سی پیک بزنس کونسل کی تشکیل کیلئے اتھارٹی کے اختیارات ختم کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔
مجوزہ قانون کے مطابق ’اتھارٹی کسی بھی شخص، ادارے یا تنظیم سے سے مطلوبہ معلومات حاصل کر سکتی ہے جو سی پیک سے کسی بھی طرح منسلک رہا ہو، یہ معلومات اتھارٹی کے مقرر کردہ وقت کے اندر مہیا کرنا لازم ہو گا۔‘
اسی طرح سی پیک اتھارٹی اپنے کام کے حوالے سے کسی بھی سرکاری دفتر، اتھارٹی یا ادارے سے مدد طلب کر سکتی ہے، صوبائی حکومتوں اور وفاق کے زیر انتظام علاقوں کے مقرر کردہ نمائندوں سے بھی مدد لی جا سکتی ہے جن کا تقرر صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہو گی۔
مسودہ قانون میں تجویز دی گئی ہے کہ سی پیک اتھارٹی کے اجلاسوں کیلئے کورم کل ارکان کی دو تہائی تعداد پر مشتمل ہو گا جبکہ تمام فیصلے اکثریتی رائے سے ہوں گے۔
سی پیک اتھارٹی کو مشاورت فراہم کرنے کیلئے بورڈ آف انویسٹمنٹ کے نوٹی فکیشن کے بعد سی پیک بزنس کونسل قائم کی جائے گی، سرمایہ کاری بورڈ مذکورہ کونسل کیلئے سیکریٹریٹ کے طور پر کام کرے گا۔ اس حوالے سے پہلے ہی نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز کمیشن آف چائنا اور پاکستان کی وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہو چکے ہیں۔
یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ سی پیک اتھارٹی کو سنگل لائن بجٹ فراہم کیا جائے گا اور اس کا چیئرپرسن ہی بطور اکائونٹنگ آفیسر کام کردار ادا کرے گا، بجٹ پر تین رکنی کمیٹی نظرثانی کرے گی، جبکہ اتھارٹی فنانس ڈویژن کے قواعد کے مطابق سی پیک فنڈ بھی قائم کرنے کی مجاز ہو گی۔
اتھارٹی اپنے بجٹ اور اخراجات کا مصدقہ چارٹرڈ اکائونٹنٹ یا ایسی ہی کسی فرم سے سالانہ آڈٹ کرانے کی ذمہ دار ہو گی۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ مجوزہ مسودہ قانون وزیراعظم آفس کو بھیجا گیا تھا جہاں سے اسے کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔