اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے رواں سال مختلف شعبہ جات کو دی جانے والی اربوں روپے کی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ حکومت کی معاشی ٹیم نے بجلی، گیس اور زرعی شعبے کو دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کیلئے سفارشات مرتب کی لی ہیں جبکہ حکومت نے یہ سبسڈی غریب افراد کی مالی مدد کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے رُکے ہوئے پروگرام کی بحالی کے بعد دسمبر میں حکومت کی جانب سے سبسڈی ختم کیے جانے کا اعلان متوقع ہے۔
جاری مالی سال 2020-21ء کے بجٹ میں حکومت نے مختلف شعبوں کیلئے مجموعی طور پر 288 ارب روپے کے بجٹ کا اعلان کیا ہے جو گزشتہ مالی سال 2019-20ء کی نسبت 70 ارب روپے کم ہے۔
جاری مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے پاور سیکٹر کیلئے 189 ارب روپے، ایل این جی درآمد کرنے کیلئے 16 ارب روپے، کھاد ساز پلانٹس کیلئے 6 ارب روپے، پی ایس او کا خسارہ پورا کرنے کیلئے 6 ارب روپے، خوراک کے شعبے کیلئے 26 ارب روپے، نیا پاکستان ہائوسنگ کیلئے 30 ارب روپے، کورونا سے متعلقہ پروگراموں کیلئے 5 ارب روپے جبکہ دیگر شعبہ جات کیلئے 10 ارب روپے سبسڈی مختص کی تھی۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی سٹورز، ہائوسنگ سیکٹر، غذائی تحفظ کے شعبوں کیلئے سبسڈی جاری رہے گی جبکہ مفلس اور نادار افراد کیلئے وزیراعظم احساس پروگرام کے تحت سبسڈی کی رقم بڑھا دی جائے گی۔
حکومت نے تمام شعبوں کی بجائے چند مخصوص سیکٹرز کو سبسڈی دینے کا بھی فیصلہ کیا تھا اور اسی سلسلے میں کام کرنے کیلئے ڈاکٹر وقار مسعود کو وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے ریونیو مقرر کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں معاشی ٹیم کووڈ-19 اور لاک ڈائون کے دوران متاثر ہونے والے شعبوں کو ٹیکس ریلیف فراہم کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چھ ارب ڈالر کے بیل آئوٹ پیکج کی بحالی کیلئے بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھائی جائیں۔
دوسری جانب ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے حکومت پہلے ہی دبائو میں ہے، اسی بناء پر حال ہی میں وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانے کی تجاویز ملتوی کر دی تھیں۔