لندن: برطانوی عدالت نے بانیِ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے زیرانتظام چلنے والی چھ ٹرسٹ پراپرٹیز کو منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن ہائی کورٹ کے جج پیٹر ناکس نے عدالت میں ایم کیو ایم لندن کی چھ ٹرسٹ پراپرٹیز کے علاوہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی مغربی لندن میں پُرتعیش رہائش گاہ کو بھی منجمد کرنے کا حکم دیا جہاں وہ اپنے کارکنوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔
برطانوی عدالت کے حکم کے مطابق بانی ایم کیو ایم اور ان کے کارکنان عدالت کا فیصلہ آنے تک مذکورہ جائیدادوں میں رہائش رکھ سکتے ہیں لیکن ان جائیدادوں کو بیچا نہیں جا سکتا۔ منجمد کی گئی چھ جائیدادوں میں ایم کیو ایم لندن سیکرٹیریٹ بھی شامل ہے۔
منجمد جائیدادوں میں ای بے ویو ہاؤس، وائٹ چرچ لین فرسٹ ہاؤس، ہائی ویو گارڈنز فرسٹ ہاؤس، ہائی ویو گارڈنز سیکنڈ ہاؤس، بروک فیلڈ ایونیو ہاؤس، ایم کیو ایم کا فرسٹ فلور الزبتھ ہاؤس اور وائٹ چرچ لین سیکنڈ ہاؤس شامل ہیں۔ رپورٹس کے مطابق اس کیس کے حوالے سے ٹرائل میں کچھ ماہ لگیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے ایم این اے اور رابطہ کمیٹی کے رکن سید امین الحق نے لندن کی عدالت میں جائیدادیں منجمد کرنے کے خلاف دعوی دائر کیا ہے، سید امین الحق کا مؤقف ہے کہ یہ اثاثے ایم کیو ایم پاکستان کی ملکیت ہیں نہ کے متحدہ لندن کے، ان اثاثوں کی ملکیت 15 ملین برطانوی پاؤنڈ سے زیادہ ہے۔