اسلام آباد: عوام کی جانب سے ملک میں اسمبل کی جانے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر گہری تشویش کے اظہار کے بعد نئی آٹو پالیسی کے اعلان سے پہلے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کیے جانے کا امکان ہے۔
میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں انڈس موٹرز کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر علی اصغر جمالی نے کہا کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ حکومت کے عائد کردہ ٹیکسز ہیں جن میں کمی کی صورت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی کمی آ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آٹو سیکٹر نے حکومت کو فیڈرل ایکسائز اور اضافی کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی ہے اور اس اقدام کے ذریعے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
انڈس موٹرز کے سی ای او نے بتایا کہ متعلقہ وزارتوں نے دسمبر میں آٹو سیکٹر پر عائد ٹیکسوں کا دوبارہ جائزہ لینے پر آمادگی ظاہر کی ہے، یہ وہ وقت ہو گا جب حکومت اور آٹوسیکٹر 30 جون 2021ء کو ایکسپائر ہونے والی آٹو پالیسی برائے سال 2016-21ء پر دوبارہ بات چیت ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے:
دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں کاریں مہنگی کیوں ہیں؟
مستقبل قریب میں پاکستانیوں کا بجلی سے چلنے والی کاریں چلانے کا امکان کیوں نہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بلیک مارکیٹنگ اور نئی کاروں کی فروخت پر پریمیم کی وصولی روکنے کے لیے تجاویز بھجوا دی ہیں۔ کورونا وائرس کے باعث ملک گیر لاک ڈاؤن کے نتیجے میں آٹو انڈسٹری شدید بحران سے دو چار ہو گئی ہے۔
علی اصغر جمالی کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں تینوں بڑے کارساز اداروں کی جانب سے ایک گاڑی بھی نہیں بنائی گئی مگر اس کے باوجود کسی ملازم کو نوکری سے نہیں نکالا گیا، یہاں تک کہ کارساز اداروں نے ان مشکل دنوں میں اپنے ڈیلرز کو بلا سود قرضے بھی فراہم کیے۔
سی ای او انڈس موٹرز نے کہا کہ جولائی سے کاروباری صورتحال میں بہتری آئی ہے اور مانگ میں اضافہ ہونے پر کمپنی نے ڈبل شفٹ کا آغاز کر دیا ہے جس کی بدولت ڈلیوری ٹائم میں کمی آئے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈس موٹرز کمپنی اپنے گاہکوں کی اُمیدوں پر پورا اترنے اور کم سے کم وقت میں ڈلیوری کے لیے کوشاں ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ ڈبل شفٹ کی بدولت ہمیں اس سلسلے میں کامیابی حاصل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آٹو سیکٹر کا مستقبل روشن ہے اور یہ حکومت کے میکرو اکنامک اہداف کے حصول میں سب سے بڑا معاون شعبہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ حکومت ایک طویل مدتی آٹو پالیسی کا نفاذ کرے۔