اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت میں امتیاز سپر مارکیٹ کی جانب سے سیلز ٹیکس سے متعلق حکومتی قوانین کی سنگین خلاف ورزی سامنے آ گئی.
سپر سٹور پر اشیاء کی قیمتیں عام نرخوں سے زیادہ قیمت پر فروخت کی جا رہی ہیں مگر خریداری کی رسید پر سیلز ٹیکس کے بارے کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہی۔
ذرائع نے اس حوالے سے پرافٹ اردو کو بتایا کہ سپر سٹور کے اس اقدام کے خلاف پرائم منسٹر ڈلیوری یونٹ (پی ایم ڈی یو) میں ایک شکایت درج کروائی گئی جس میں کہا گیا کہ ”وفاقی دارالحکومت کے علاقے ڈیفنس فیز ٹو میں واقع امتیاز سپر مارکیٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی رسیدوں پر سیلز ٹیکس درج نہیں کیا جاتا۔”
یہ بھی پڑھیے :
کورونا کی معاشی تباہ کاریاں : ملکی ٹیکسٹائل شعبے کی برآمدات میں 62 فیصد کمی
ٹیکس دہندگان کے لیے استعمال شدہ گاڑیوں پر لیوی 17 فیصد ہو گی، ایف بی آر
اس شکایت کے موصول ہونے پر پرائم منسٹر ڈلیوری یونٹ نے اسے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھجوا دیا جس کے چئیرمین نے معاملہ چیف کمشنر آف ان لینڈ ریونیو اسلام آباد کے سپرد کر دیا۔
تاہم چیف کمشنر آف ان لینڈ ریونیو اسلام آباد کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ چیف کمشنر آف ان لینڈ ریونیو کراچی کے دائرہ کار میں آتا ہے جس کو سپر سٹور سے متعلق شکایت بھجوا دی گئی ہے۔
یہاں یہ بتانا بہتر ہو گا کہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1991ء کے مطابق ‘کوئی بھی رجسٹرڈ کاروبار جو قابل ٹیکس اشیاء تیار یا فروخت کرتا ہو وہ ان اشیاء کی فروخت کے وقت سیریل نمبر کے تحت ٹیکس انوائسز جاری کرنے کا پابند ہو گا جن پر وہ شے بنانے والے کا نام، پتہ، سپلائر کا رجسٹریشن نمبر، رسید کا نام، اشیاء کی تعداد اور تفصیل، قیمت قبل ٹیکس اور بعد از ٹیکس اور سیلز ٹیکس کا حجم واضح طور پر درج ہونا چاہیے۔’
اس ایکٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘اگر کوئی شخص مطالبہ کیے جانے پر یہ انوائس فراہم نہیں کرتا تو اسے پانچ ہزار روپے یا خریدی گئی اشیا کی مالیت کے تین فیصد کے برابر یا دونوں میں زائد مالیت کے برابر جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔’
امتیاز سپر مارکیٹ کی جانب سے سیلز ٹیکس سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کے حوالے سے ہم نے ایف بی آر کا مؤقف جاننے کے لیے بارہا رابطہ کیا مگر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔