اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کی ملکیت نیویارک کے پوش علاقے مین ہٹن میں واقع روزویلٹ ہوٹل کی بندش اور مالی معاملات سے متعلق تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔
نیب کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے روزویلٹ ہوٹل کی بندش کا نوٹس لیا ہے اور انہوں نے نیب راولپنڈی کو ’قومی اثاثے‘ کی اچانک پراسرار طور پر بندش کے پیچھے کارفرما عوامل کی تحقیقات کر کے سچ سامنے لانے کی ہدایت کی ہے۔
روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کے مرکزی مین ہیٹن علاقے کی 45 ویں اور 46 ویں سٹریٹ کے درمیان واقع ہے جو نیویارک کے گرینڈ سنٹرل سٹیشن سے صرف ایک بلاک دور ہے، یہاں سے ٹائمز سکوائر اور براڈ وے جانے میں صرف پانچ منٹ لگتے ہیں۔
سوموار کو وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے انکشاف کیا تھا کہ روزویلٹ ہوٹل کی انتظامیہ نے امریکی انویسٹمنٹ بینک جے پی مورگن سے 160 ملین ڈالر قرض لیا تھا جس کی ادائیگی ہوٹل کے اپنے ذرائع آمدن سے کی جا رہی تھی تاہم اب بھی 105 ملین ڈالر واجب الادا ہیں۔
کورونا وباء کے دوران کاروباری بندش کے باعث ہوٹل مالیاتی مسائل کا شکار ہو گیا جس کی وجہ سے ہوٹل انتظامیہ نے قرض ادا کرنے کیلئے اس کے اثاثے کسی دوسری کمپنی کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔
وزیر ہوا بازی کے مطابق جے پی مورگن بھی روزویلٹ ہوٹل کے خریداروں میں شامل ہے بلکہ بینک نے قرض کی عدم ادائیگی پر ہوٹل پر قبضہ کرنے کی بھی کوشش کی لیکن حکومت پاکستان نے معاملات ہوٹل انتظامیہ پر چھوڑنے کی بجائے اپنے ہاتھ میں لے لیے۔
نیب نے کہا ہے کہ تحقیقات کرکے ہوٹل کے کروڑوں ڈالر کے خسارے کی وجوہات کا پتہ چلایا جائے اور قومی اثاثے کو موجودہ مالیاتی مشکلات سے دوچار کرنے والے کرداروں کو بے نقاب کیا جائے گا۔
دوسری جانب گزشتہ روز کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے روز ویلٹ ہوٹل پر واجب الادا قرض حکومت نے ادا کر دیا ہے، ملازمین کی تنخواہیں بھی ادا کر دی گئی ہیں، حکومت کا روز ویلٹ ہوٹل بیچنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔
ہوٹل بند کرنے کا اعلان
کئی ارب ڈالر مالیت کا روزویلٹ ہوٹل پی آئی اے کی ملکیت ہے تاہم ایک عرصے سے خسارے کا شکار ہونے کی وجہ سے گزشتہ ہفتے ہوٹل انتظامیہ نے اس کے دروازے مہمانوں کیلئے بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
روزویلٹ ہوٹل کی ویب سائٹ پر انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ہمیں یہ بتاتے ہوئے نہایت افسوس ہو رہا ہے کہ کم و بیش 100 سال تک شاندارمہمان نوازی کی روایت کو ہم اپنے مہمانوں کیلئے مزید جاری نہیں رکھ سکیں گے اور موجودہ معاشی مسائل کی وجہ سے ہوٹل کو 31 اکتوبر 2020ء کو بند کر دیا جائے گا۔ٗ
ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’گزشتہ نو دہائیوں کے دوران ہمیں اپنے بہترین سٹاف کے ساتھ دنیا بھر سے بہترین مہمانوں کی خدمت کا موقع ملا جنہوں نے اس ہوٹل کو رونق بخشی۔ ایسے مہمان جن کیلئے مستقبل قریب کی بکنگ ہو چکی تھی ان کیلئے متبادل انتظامات کیے جا رہے ہیں۔‘
روزویلٹ ہوٹل کتنا پرانا ہے؟
برطانوی نشریاتی ادارے کی شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق روزویلٹ ہوٹل کا افتتاح 23 ستمبر سنہ 1924ء میں ہوا تھا، امریکی صدر تھیوڈر روزویلٹ کے نام پر بنائے گئے اس ہوٹل کی تعمیر پر اس وقت ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر خرچ ہوئے تھے، یہ ہوٹل ایک خفیہ زیرِ زمین راستے سے نیویارک کے گرینڈ سینٹرل سٹیشن سے بھی جڑا ہوا تھا۔
روزویلٹ ہوٹل دنیا بھر میں وہ پہلا ہوٹل تھا جس نے اپنے مہمانوں کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے چائلڈ کیئر اور پالتو جانوروں کے لیے بھی خصوصی سروس مہیا کرنا شروع کی تھی، اس کے علاوہ 1947ء میں روزویلٹ وہ پہلا ہوٹل تھا جس نے کمروں میں ٹیلی وژن سیٹ مہیا کیے۔
کونریڈ ہلٹن نے 1943ء میں یہ ہوٹل خرید لیا، کونریڈ ہلٹن بعد میں والڈورف ایسٹوریا اور دی پلازہ جیسے اعلی معیار کے ہوٹلوں کے مالک بھی بن گئے لیکن انھوں نے اپنا قیام روزویلٹ ہوٹل کے صدارتی سوئٹ میں ہی رکھا۔
ہوٹل پی آئی اے کی ملکیت کیسے بنا؟
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سنہ 1979ء میں پی آئی اے نے سعودی شہزادے فیصل بن خالد بن عبدالعزیز السعود کے ساتھ مل کر یہ ہوٹل لیز پر لیا، لیز کی شرائط میں ایک شق یہ بھی شامل تھی کہ 20 برس بعد اگر پی آئی اے چاہے تو اس ہوٹل کی عمارت بھی خرید سکتی ہے۔
سنہ 1999ء میں پی آئی اے نے اس شق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہوٹل کی عمارت کو تین کروڑ 60 لاکھ ڈالر میں خرید لیا، عمارت خریدنے سے پہلے پی آئی اے کو ہوٹل کے اس وقت کے مالک پال ملسٹین کے ساتھ ایک طویل قانونی جنگ لڑنا پڑی جن کا خیال تھا کہ ہوٹل کی قیمت اس سے کہیں زیادہ ہے لیکن پی آئی اے اس سے قبل سعودی شہزادے کے ساتھ ایک سودے میں روزویلٹ ہوٹل کے 99 فیصد شئیر خرید چکی تھی، سعودی شہزادے کے پاس صرف ایک فیصد شیئر رہ گئے تھے۔
روزویلٹ ہوٹل میں کون کون ٹھہر چکا ہے؟
سنہ 2008ء میں صدر آصف علی زرداری جب نیویارک گئے تو وہ روز ویلٹ ہوٹل میں ٹھہرے تھے اور ان کے قیام کے لیے ہوٹل کا صدارتی سوئٹ بک کرایا گیا جس کا ایک رات کا کرایہ چھ ہزار ڈالر یومیہ تھا۔
اس سے قبل سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے اکتوبر سنہ 2006ء میں دورہ امریکہ کے دوران روزویلٹ ہوتل میں ٹھہرے تھے۔ صدر مشرف اکتوبر سنہ 2001ء میں بھی اپنے امریکی دورے کے دوران اسی ہوٹل میں ٹھہرے تھے۔
گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے جب وزیراعظم عمران خان امریکا گئے تو وہ اور ان کا وفد اسی روزویلٹ ہوٹل میں قیام پذیر ہوئے تھے۔