ایل این جی کی درآمد کے لیے نجی شعبے کے انتظامات مکمل، لیگل فریم ورک کے نفاذ کا انتظار

سردیوں میں گیس کی دستیابی و فراہمی یقینی بنانے کےلیے حکومت نے حال ہی میں نجی کمپنیوں کو ایل این جی کی درآمد اور ٹرمینلز کی خالی جگہ استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی، کمپنیاں گیس کی درآمد کے لیے تیارمگر تاحال حکومت کی جانب سے اس ضمن میں ضابطہ کار کا نفاذ نہیں کیا گیا

920

اسلام آباد : آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) سے سیلز اینڈ مارکیٹنگ لائسنس حاصل کرنے والی یونیورسل گیس ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ  نے اکتوبر اور نومبر میں ایل این جی کی درآمد کرنے کے لیے انتظامات مکمل کر لیے۔

کمپنی کا یہ اقدام موسم سرما میں ملک میں گیس کی دستیابی و فراہمی کے لیے مدد گار ثابت ہو گا۔ اس حوالے سے کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر غیاث عبداللہ پراچہ کا کہنا تھا کہ ” ہم تیار ہیں اور حکومت کی جانب سے نجی شعبےکی مدد سے ایل این جی کی درآمد کے قانونی ضابطہ کار کے نفاذ کا انتظار کررہے ہیں۔”

انکا کہنا تھا کہ اُمید ہے کہ حکومت نجی شعبے کی جانب سے ایل این جی کی درآمد میں حائل بیوروکریٹک رکاوٹوں کو جلد دور کردے گی۔

انکا کہنا تھا کہ یونیورسل گیس ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ  اکتوبر اور نومبر میں ایل این جی کی درآمد کے لیے بلکل تیار ہے اور اس حوالے سے قانونی ضابطہ کار کے نفاذ کا انتظار کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے :

گیس ذخائر کی تلاش کیلئے 20 لائسنسوں کے اجراء کیلئے بولیاں طلب

سرما میں گیس کی قلت سے نمٹنے کے لیے حکومت کا ہنگامی طور پر بڑا اقدام

انکا کہنا تھا  کہ حکومت نے حال ہی میں نجی کمپنیوں کو  ایل این جی درآمد کرنے اور ٹرمینلز کی خالی جگہ استعمال کرنے کی اجازت دی ہے جس کے سبب آئندہ موسم سرما میں ملک میں ایل این جی  کی قلت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور سی این جی سٹیشنز سمیت صنعتیں بھی کھلی رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے نجی کمپنیوں کو ایل این جی کی درآمد اور ٹرمینل کی خالی جگہ کے استعمال کی اجازت جاری رکھی تو اسے ٹرمینلز کے فکسڈ چارجز کی مد میں سالانہ 97 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

مزید برآں نجی شعبے کی جانب سے درآمد کی گئی ایل این جی سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے سسٹمز میں شامل ہونے سے بھی اسے سالانہ 104 ارب روپے کی آمدن ہوگی۔

اس کے علاوہ ملک کے امپورٹ بل میں بھی 800 ارب روپے کی کمی واقع ہوگی۔ انکا کہنا تھا کہ درآمد شدہ ایل این جی درآمد کیے جانے والے تیل سے تیرہ فیصد سستی ہے۔

انہوں نے کہا  کہ یہ صورتحال سب کے لیے فائدہ مند ہوگی کیونکہ نجی شعبے کو کاروبار ملے گا جب کہ صارفین کو سارا سال بنا تعطل ایل این جی دستیاب ہوگی۔

یونیورسل گیس ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ کے سی ای او غیاث عبداللہ پراچہ کا کہنا تھا کہ ہم 670 سی این جی سٹیشنز اور متعدد صنعتوں کے ساتھ گیس کی فراہمی کےمعاہدے کرچکے ہیں اور بس نجی کمپنیوں کے ذریعے ایل این جی کی درآمد سے متعلق  لیگل فریم ورک کے نفاذ کے انتظار میں ہیں۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے ای سی سی کی جانب سے اوگرا کو بارہ سال بعد ملک میں نئے سی این جی سٹیشز کے قیام کے لیے لائسنس کے اجرا کی اجازت کو بھی خوش آئند اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ” ہم اس مثبت قدم کے لیے حکومت کے شکر گزار ہیں جو کہ سی این جی سیکٹر کی بحالی کے لیے اس کی کوشش کا عکاس ہے”۔

انکا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ملک کے آئل امپورٹ بل میں کمی واقع ہونے کے ساتھ بارہ لاکھ نوکریاں بھی پیدا ہونگی۔ مزید برآں سی این جی کے استعمال کی وجہ سے بڑے شہروں میں فضائی آلودگی میں زبردست کمی واقع ہوگی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here