یو ای ٹی لاہور کو سولرانرجی پر منتقل کرنے کا منصوبہ شروع

یونیورسٹی کو بجلی کے بل کی مد میں سالانہ 60 ملین کا فائدہ ہو گا، رقم تحقیقی سرگرمیوں میں خرچ ہو گی، گورنر پنجاب نے سولر انرجی پراجیکٹ کا افتتاح کیا

677

لاہور: یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کیلئے پروجیکٹ شروع کر دیا گیا جس کا افتتاح گورنر پنجاب محمد سرور نے کیا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا کہ یو ای ٹی کا سولر انرجی منصوبہ دیگر یونیورسٹیوں کیلئے مشعل راہ ہے، حکومت متبادل توانائی کے ذرائع کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے، سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں سولر انرجی منصوبے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

چودھری محمد سرور کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ پاکستان کی جامعات دنیا کی پہلی پانچ سو جامعات میں شمار ہوں اور ان کا معیار تعلیم مزید بہتر ہو۔

گورنر پنجاب نے وائس چانسلرز کے اختیارات اور جامعات کا بجٹ کم کرنے کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ جب تک وہ چانسلر ہیں صوبے کی کسی بھی یونیورسٹی کے وی سی کے اختیارات کم نہیں ہوں گے، پنجاب حکومت جامعات کی مشاورت سے ہی کوئی پالیسی ترتیب دے گی۔

قبل ازیں صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سولر پینل کے پائلٹ پروجیکٹ یو ای ٹی سے ہی شروع ہو رہے ہیں، حکومت توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے یہ منصوبے لگا رہی ہے، اگر 60 یونیورسٹیوں میں شمسی توانائی کے منصوبے لگ جائیں تو قومی خزانے کو اربوں روپے کی بچت ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیاں اس وقت 26 روپے فی یونٹ بجلی خرید رہی ہیں مگر شمسی توانائی کے ذریعے انہیں 10 روپے فی یونٹ بجلی ملے گی۔ اب تک آٹھ  ہزار سکولوں کو سولر انرجی پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

تقریب کے دوران پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار محمود نے یو ای ٹی کے تمام جاری سولر انرجی کے پراجیکٹس پر روشنی ڈالی جن سے یونیورسٹی کو بجلی کے بل کی مد میں سالانہ 60 ملین کا فائدہ ہو گا۔

وائس چانسلر یو ای ٹی لاہور ڈاکٹر منصور سرور نے گورنرپنجاب کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کلین اینڈ گرین انرجی اس وقت دنیا کی ضرورت بن چکی ہے، یو ای ٹی اس منصوبے سے جہاں سالانہ کروڑوں روپے کی بچت کرے گی، وہی رقم یونیورسٹی میں تحقیقی کاموں کیلئے خرچ ہوگی۔ انہوں نے ملک میں کلین اینڈ گرین انرجی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here