واشنگٹن: امریکہ نے ایران کے 18 بنکوں پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں۔
العربیہ ٹی وی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایرانی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دبائو ڈالنے کی پالیسی جاری رکھی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پرعائد کی گئی پابندیوں میں انسانی ضرورت کے بنیادی سامان کی فراہمی پر پابندی شامل نہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کو مزید بینکاری نظام سے الگ کرنے کی کوشش میں 18 ایرانی بنکوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایک ہفتہ قبل ایران پر پابندیوں میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی وزارت خزانہ کے مطابق امریکہ ایرانی مالیاتی اداروں کو ایگزیکٹو آرڈر 13902 میں شامل کرتا ہے۔
محکمہ خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ ایگزیکٹو آرڈر 13902 کے تحت عائد کردہ پابندی بنیادی ضروریات، زرعی اجناس، خوراک، ادویات یا طبی آلات پر لاگو نہیں ہوتی۔
امریکی وزر خزانہ سٹیفن منوچن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پابندیاں تب تک جاری رہیں گی جب تک ایران دہشت گردی کی سرگرمیوں کی حمایت کرنا بند نہیں کرتا ہے اور اپنے جوہری پروگراموں کو ختم نہیں کرتا ہے۔
ایران کا ردعمل
دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنی ایک ٹویٹ میں امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوویڈ 19 وبائی امراض کے درمیان امریکی حکومت خوراک اور ادویات کی خریداری کے لئے ہمارے مالیاتی چینلز کو بند کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ہمارے پیسوں کو روکتے ہیں انہیں انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔