اسلام آباد: فرضی ناموں پر مصنوعات او سروسز کی خریداری پر وِدہولڈنگ ٹیکس کے حوالے سے اربوں روپے کی خرد برد کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹرنل آڈٹ نے ودہولڈنگ ٹیکس رجیم میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری سے متعلق ممبر اِن لینڈ ریونیو کو خط لکھا ہے جس میں کئی مصنوعات اور سروسز کی جعلی آرڈرز کے ذریعے خریداری، بلز میں ردوبدل اور غیرقانونی ریفنڈز کلیم کرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ڈی جی انٹرنل آڈٹ کے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ ودہولڈرز (سپلائرز) ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرتے اور ٹیکس کی کٹوتی تو ظاہر ہوتی ہے لیکن سرکاری خزانے میں ٹیکس کی رقم جمع نہیں ہوتی۔
خط کے مطابق ’ٹیکس کی مد میں قومی خزانے کو تین طرح نقصان پہنچایا جا رہا ہے، ودہولڈنگ ایجنٹس کے ذریعے منافع کم ظاہر کرکے، ٹیکس سرے سے ادا ہی نہیں کیا جاتا یا بہت کم ادا کیا جاتا ہے وہ بھی فرضی ناموں سے، اور ودہولڈنگ ٹیکس کی رقم قومی خزانے میں جمع نہیں کرائی جاتی۔‘
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ سیلز ٹیکس کے کیسز میں جعلی انوائسز کے طریقہ کار سے ملتا جلتا طریقہ واردات ہے لیکن اس کی مالیت بہت زیادہ ہے۔
خط کے مطابق ودہولڈنگ ایجنٹس نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 4193.687 ارب روپے کی سروسز اور اشیاء کی خریداری جعلی طریقے سے کی جس پر 1258 ارب روپے کی ٹیکس چوری کی گئی۔
’اعدادوشمار کی چھان بین کے دوران کئی تضادات سامنے آئے جس سے اس موقف کو تقویت ملتی ہے کہ اشیاء اور سروسز کی بڑے پیمانے پر خریداری فرضی ناموں پر ہوئی، اس طرح ودہولڈنگ ایجنٹس کا منافع اور ٹیکس واجبات کم ہو گئے۔‘
ڈی جی انٹرنل آڈٹ نے تجویز دی ہے کہ اس سارے ڈیٹا کو آڑ ٹی اوز (رئیل ٹائم آپریٹنگ سسٹمز) کے ذریعے چیک کیا جائے گا تاکہ فرضی اور اصل ٹیکس دہندگان کی تصدیق ہو سکے، سسٹم ناموں کے حساب سے سب کے ٹیکس ریٹرنز اور دیگر تفصیلات فراہم کر دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے فراڈ اور غلط کاریوں کو روکنے کے لیے وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) کے آئی ٹی ونگ کو مزید متحرک ہونا ہو گا۔