واشنگٹن: امریکہ میں صحتِ عامہ کے امور کے نگران ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے رواں ماہ جاری کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران خواتین نے گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ شراب پی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال شراب نوشی کے اثرات سے زیادہ تعداد میں مرد ہلاک ہوئے لیکن اس کے باعث خواتین کی ہلاکتوں کی شرح میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو گھرداری اور بچوں کی دیکھ بھال کے علاوہ دفتر کا کام بھی گھر سے ہی کرنا پڑا جس کے باعث ذہن دبائو سے نمٹنے کیلئے خواتین کی بڑی تعداد نے شراب کا سہارا لیا۔
تحقیق میں شریک سکالر لنڈسے روڈریگوز کا امریکی نشریاتی ادارے این بی سی سے گفتگو میں کہنا تھا کہ لاک ڈائون کے دوران بچوں کے گھروں میں موجود ہونے کی وجہ سے خواتین نے الکحل کا استعمال زیادہ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی خواتین میں الکحل کا استعمال خاص طور پر اس وقت بڑھا جب رواں سال مارچ اپریل میں لاک ڈائون لگایا گیا۔
حال ہی طبی جریدے جاما نیٹ ورک میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق امریکیوں میں رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے میں الکحل کا استعمال 14 فی صد زیادہ رہا لیکن خواتین نے 41 فی صد زیادہ شراب پی۔
امریکہ کی ایموری یونیورسٹی آف پبلک ہیلتھ میں سماجی رویوں کی ماہر نتالی کرافورڈ نے کہا کہ لوگوں کو لگتا ہے کہ ذہنی تنائو کا سامنا کرنے کے لیے الکحل کا استعمال بہتر حکمتِ عملی ہو سکتی ہے۔ ان کے بقول وقتی طور پر تو لوگوں کو اس سے سکون ملتا ہے لیکن وہ مستقل طور پر اس کے عادی ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض کمپنیاں خواتین کو الکحل کے استعمال کی جانب راغب کرنے کے لیے گلابی پیکنگ والی بوتلیں بھی متعارف کرا رہی ہیں۔